کراچی کے علاقے ہاکس بے سے پاکستانی فورسز اوع خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے داد شاہ بلوچ کے لواحقین نے ہفتہ کے روز ماری پور روڈ پر دھرنا دیا ، دھرنے میں خواتین و بچوں کی کثیر تعداد میں شرکت کی، دھرنے کے شرکاء نے سندھ پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور لاپتہ ہونے والے داد شاہ بلوچ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر ماری پور پولیس نے بلوچ خواتین پر لاٹھی چارج کیا اور درجنوں بلوچ خواتین اور بچوں کو حراست میں لیا جبکہ پولیس تشدد سے متعدد بلوچ خواتین و بچے شدید زخمی ہوگئے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے ہاکس بے سے داد شاہ بلوچ کو ان کے والد و اہل خانہ کی موجودگی میں پاکستان سی ٹی ڈی نے رات دو بجے گھر سے گرفتار کر کے لاپتہ کیا ۔
خیال رہے کہ داد شاہ کی پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے فوری بعد لواحقین نے ماری پور پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا تھا۔
احتجاجی مظاہرے میں شریک لواحقین کا کہنا تھا کہ اگر داد شاہ نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں ثبوت کے ساتھ عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
مظاہرین نے سندھ پولیس پر الزام لگایا کہ پرامن احتجاج کرنے پر پولیس گردی کی ۔
واضح رہے کہ دھرنے کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی حمایت حاصل تھی۔
پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دادشاہ بلوچ کا تعلق بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے گریشہ سے ہے اور وہ چند سالوں سے کراچی کے علاقے ہاکس بے میں رہائش پذیر تھے۔