بیلہ ہیڈکوارٹرز سے بارود سے بھری گاڑی ٹکرانے والے بی ایل اے فدائی رضوان بلوچ کا پیغام شائع

2099

26 اگست کی شب بلوچستان کے علاقے بیلہ میں پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹرز سے بارود سے بھری گاڑی ٹکرانے والے بلوچ لبریشن آرمی مجید برگیڈ کے فدائی رضوان بلوچ عرف حمل کا آخری ویڈیو پیغام شائع کردیا گیا۔

یہ ویڈیو بی ایل اے کے آفیشل میڈیا چینل ہکّل پر شائع کیا گیا ہے۔ ویڈیو کیساتھ رضوان بلوچ کے تصاویر بھی شامل کیے گئے ہیں جن میں انہیں پہاڑوں میں مسلح دیکھا جاسکتا ہے۔

آپریشن ھیروف کے حوالے سے ایک تفصیلی بیان میں بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ کا تفصیلات بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ شہید فدائی سنگت رضوان بلوچ عرف حمل ولد مولا بخش کا تعلق گوادر کے علاقے پانوان سے تھا۔ بائیس سالہ رضوان بلوچ نے 2022 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوکر اسی سال بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضا کار اپنے خدمات پیش کیئے۔ آپ نے اس آپریشن کی بارود سے بھری دوسری گاڑی دشمن فوج کے بیلہ ہیڈکوارٹرز کے دوسری جانب ٹکرا کر دشمن کے اوسان خطا کیئے اور بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے شہادت کا اعزاز اپنے نام کیا۔

ویڈیو پیغام میں فدائی رضوان بلوچ کہتا ہے کہ سب سے پہلے میں اپنے شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں اپنی جانیں سرزمین کیلئے قربان کردیں اور ان ساتھیوں کو سلام جو پہاڑوں میں بھوک و پیاس برداشت کررہے ہیں، کس کے لیے؟ بلوچ قوم کیلئے، ہمارے لیے اور ان کیلئے جو سڑکوں پر تشدد سہہ رہے ہیں جن پر پنجابی لاٹھیاں برسا رہا ہے، گالیاں دے رہا ہے کیونکہ ہم غلام ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس بندوق کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہم پنجابی کیخلاف بندوق نہیں اٹھائیں گے تو کچھ نہیں ہوسکے گا بلوچستان کو محفوظ رکھنے کی خاطر ہمیں لازم بندوق اٹھانی ہے ہمیں اپنی ماں بہنوں کی عزتیں پیاری ہیں ہم اپنے ماں بہنوں کے رکھوالے ہیں آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری ماں بہنیں کس طرح بے بس ہیں ہم نے اپنی ماں، بہن، بھائی، اپنی خوشیاں، تمام خواہشات چھوڑ دیں کس کی خاطر؛ ان ہی کی خاطر جو آج سڑکوں پر بے بس پڑے ہیں۔ وہ لڑکی جس کے پڑھنے کی عمر ہے، آج وہ بے بسی کے عالم میں اپنے بھائی یا والد کی تصویر کیساتھ سڑکوں پر ہے اور پنجابی کبھی ان کے کپڑے پھاڑتی ہے، کبھی چادریں کھینچتی ہے اور کبھی ان پر لاٹھیاں برساتی ہے۔ اسی وجہ سے میں نے اپنے لیے اس راہ کا انتخاب کیا۔

رضوان بلوچ کہتا ہے کہ آج میں بی ایل اے مجید برگیڈ میں شامل ہوا ہوں پنجابی کو کہنا چاہتا ہوں، میری سرزمین سےنکل جاؤ، میری ماں بہنوں پر لاٹھیاں نہیں برساؤ، میرے بھائیوں کو اٹھاکر زندانوں میں نہیں ڈالو کیونکہ انہی ماں بہنوں کی خاطر ہم اپنی آخری سانس تک دے دیں گے اور ان بھائیوں کیلئے ہم اپنی آخری گولی اپنی حلق میں اتار سکتے ہیں لیکن تمہیں یہاں قبضہ جمانے نہیں دیں گے۔

ویڈیو کے دوسرے حصے میں رضوان بلوچ کو ایک گاڑی بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے جہاں وہ اپنے پیغام میں کہتا ہے کہ ہم اپنے مشن کی جانب روانہ ہورہے ہیں ہمارے ہمراہ ایک بہن (ماہل) ہے، وہ بھی مشن کا حصہ ہے یہ قوم کیلئے ایک پیغام ہے کہ ایک بہن خود کو قربان کرکے بھائیوں کیلئے راستہ کھول رہی ہے اور اپنے بھائیوں کے ہمراہ ہے۔