خضدار گیس وسیع زخائر برآمد، حفاظت کے لئے مقامی فورس بنانے کی تجویز

744

اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس منعقد ہوا جہاں بلوچستان کے علاقے خضدار سے برآمد ہونے والےگیس کی حفاظت کے لئے مقامی فورس بنانے کی تجویز پیش کی گئی

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ خضدار میں گیس کے وسیع زخائرملے ہیں مگر وہاں پر سکیورٹی اور امن اومان کامسئلہ ہے اس معاملے پر مقامی رہنما اختر مینگل سے مشاورت کی گئی

اجلاس میں کہا گیا جس علاقے سے گیس برآمد کی جائے گی وہاں پر مقامی لوگوں کو بھرتی کر کے فورس بنائی جائے جو گیس برآمدکرنے والی کمپنی کی حفاظت پر مامور ہو جس میں سکیورٹی اداروں کا کوئی عمل دخل نا ہو

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان کھربوں روپے کی کیس درآمد کرتا ہے جبکہ خضدار سے برآمد گیس کو زیر استعمال لا کر ہم قومیخزانے کی بچت کر سکتے ہیں

پاکستانی سیکورٹی حکام و حکومت بلوچ آزادی پسندوں کو معدنیات برآمد کرنے والی کمپنیوں کے لئے بڑا چیلنج قرار دیتے ہیں جن کیحفاظت کے لئے مختلف سیکورٹی یونٹ قائم کئے گئے ہیں

واضح رہے بلوچستان سے قدرتی معدنیات جن میں تیل، گیس، کوئلہ دیگر ذخائر برآمد کرنے والے ملکی و غیر ملکی کپمنیاں شامل ہیںاکثر اوقات بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے حملوں کا نشانہ بنتے ہیں بلوچ آزادی پسند ان پروجیکٹس کو استحصالی منصوبے قراردے چکے ہیں

ماضی میں ان پروجیکٹس کو مختلف بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی جانب سے حملوں میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ان حملوں میںبلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے شدید نوعیت کے حملے نمایاں ہیں۔

اس سے قبل بلوچستان کے علاقے قلات شیخڑی کے مقام سے 2020 میں 10 کھرب مکعب فٹ گیس کے ذخائر دریافت ہوئے تھے۔ یہگذشتہ سترہ سالوں میں دریافت ہونے والی سب سے بڑی ذخائر میں سے ایک ہیں۔ مذکورہ سائٹ کے تکمیل پر ایل ایم جی کی درآمدمیں کمی اور اس سے 9 سو ملین ڈالر کے بچت کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

اسی طرح بولان کے علاقے مچھ تیل و گیس کا بڑا ذخیرہ 2018 میں دریافت کیا گیا تھا۔ ذخیرہ ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ اور پاکستانپیٹرولیم لمیٹڈ نے مشترکہ طور پر دریافت کیا، خام تیل کا یہ ذخیرہ بلوچستان کے مشرقی ضلع کچھی بولان کے علاقے مچھ میں دریافتہوا جس سے روزانہ کی بنیاد پر خام تیل نکالا جارہا ہے۔

مذکورہ دونوں پروجیکٹ متعدد بار بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے حملوں میں نشانہ بنائے گئے ہیں