ایران: کئی علاقوں میں سنیوں کے عید کی نماز پڑھنے پر پابندی

242

ایران کے کئی علاقوں میں سنیوں کے عید کی نماز پڑھنے پر پابندی

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے سنی آن لائن نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سنی مسلمانوں کو عید کی نماز کے اجتماع سے روکنے کا حکم تہران کی صوبائی سیکیورٹی کونسل نے دیا تھا۔ یہ کونسل ایران کی وزارت داخلہ کے تحت کام کرتی ہے۔

ایران کی سنی مسلم اقلیت نے کہا ہے کہ شیعہ اکثریتی ملک کے اندر تہران کے کئی علاقوں میں انہیں عید الاضحی کی نماز پڑھنے سے روک دیا گیا۔

تہران اور قریبی صوبے البرز میں آذری سنی عبادگاہوں کی کونسل کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز دارالحکومت کے چار اضلاع میں نماز کے لیے اکھٹے ہونے والے سنی مسلمانوں کو اپنے اس مذہبی فریضے کی ادائیگی سے روک دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اضلاع خلیج فارس، پونک، رسالت اور یافت آباد ہیں۔

کونسل نے کہا ہے کہ تہران میں رہنے والے سنی مسلمان عید کی نماز پڑھنا چاہتے تھے ۔ یہ نماز کی ادائیگی سے روکنے کا پہلا موقع نہیں ہے ۔ سنی مسلمانوں کو کئی برسوں سے یہ مشکل پیش آ رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی حکام نے تہران اور البرز میں کئی سنی عبادت گاہوں کو عید کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔

ایران کے سنی مسلمانوں کی خبروں کی مرکزی ویب سائٹ، سنی آن لائن نے جمعرات کو ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ تہران کی پولیس نے تہران کے چار اضلاع میں جہاں سنی عبادت گاہیں موجود ہیں، مراکز کے داخلی دروازوں پر اہل کار تعینات کر دیے اور نمازیوں کو اندر جانے سے روکا اور انہیں منتشر کیا۔

عید کے موقع پر نماز کے لیے عموماً لوگ مقرر کردہ گھروں یا کسی عمارت کے بڑے سائز کے کمروں میں اکھٹے ہوتے ہیں۔

سنی آن لائن نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سنی مسلمانوں کو عید کی نماز کے اجتماع سے روکنے کا حکم تہران کی صوبائی سیکیورٹی کونسل نے دیا تھا۔ یہ کونسل ایران کی وزارت داخلہ کے تحت کام کرتی ہے۔

تاہم سرکاری میڈیا میں حکام کی جانب سے اس طرح کے کسی حکم کی تصدیق نہیں کی گئی۔

ایران کی آبادی 8 کروڑ 20 لاکھ کے لگ بھگ ہے ۔سی آئی اے کی ورلڈ فیکٹ بک کے مطابق ایران میں سنی مسلمانوں کی تعداد 5 سے 10 فی صد تک ہے۔ ایران میں سنی آبادی زیادہ تر جنوب مشرق اور شمال مغربی علاقوں میں ہے اور طویل عرصے سے انہیں یہ شکایت ہے کہ شیعہ اکثریت کی جانب سے انہیں امتیازی سلوک کی نشانہ بنایا جاتا ہے۔

وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کے ساتھ اپنے انٹرویو میں ایک ایرانی بلوچی سرگرم کارکن عبدالستار دوشوکی نے بتایا کہ ایران کے شیعہ راہنما سن 1979 میں ایک انقلاب کے ذریعے اقتدار میں آنے کے بعد سے تہران میں سنی مسلمانوں کو عید کی نماز کے لیے اکھٹا ہونے کی اجازت نہیں دے رہے۔