ایران میں انسانی حقوق کے وکیل کو 30 سال قید

140

ایران کے ایک  معروف وکیل کو ملک میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فار م ٹیلی گرام پر چینل چلانے پر 30 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

ایران کے انقلابی عدالت نے عامر سلار داودی کو ‘‘ریاست مخالف پروپیگنڈا کرنے’’ اور ‘‘عہدیداروں کی توہین کرنے’’ کے جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوے اسے 111 کوڑوں کی  سزا سنائی ہے۔

داودی کے وکیل وحید فرھانی کے مطابق  وائس آف امریکہ کے  فارسی ٹی وی کو انٹرویو دینے کے بعد داؤودی  پر ایک حریف ملک  کے ساتھ ساز باز کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔ نیویارک میں قائم انسانی حقوق کے مرکز سے اپریل میں بات کرتے ہوئے فرحانی نے خبردار کیا تھا کہ ان کے موکل پر حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ایک گروپ قائم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

داودی کے اہلیہ طناز کلاھچیان جو خود بھی وکیل ہیں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ان  کے شوہر کو دی گئی  سزا ‘‘ غیر منصفانہ ہے ’’ لیکن انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر اپنی سزا کے خلاف اپیل نہیں کریں گے۔

ایرانی قانون کے مطابق ٹیلی گرام سوشل میڈیا پر چینل قائم کرنے کی سزا 15 سال ہے۔ داودی نے’’ وتھ آؤٹ ریٹچ ’’ نامی چینل کو ذریعے  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا ۔

جلا وطن ایرانی وکلا کے دستخطو ں سے جاری ہونے والے ایک کھلے خط میں داؤدی کے خلاف دیے جانے والے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے پریشان کن قرار دیا ہے جو  ان کے بقول قانونی ضابطوں کے خلاف ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ داؤدی کا شمار ایران کے قابل قدر وکلا میں ہوتا ہے۔

خط کے مطابق انہیں عدلیہ اور سیکورٹی اہلکاروں کا نشانہ بننے والوں، سیاسی قیدیوں اور مجبور افراد کا دفاع کرنے اور ایران کے سیاسی اور عدالتی نظام پر تنقید کرنے سزا دی گئی ہے۔ خط پر حسین احمد نیاز، مسعود اختر تہرانی ، محمد مصطفوی اور مہرانگیز کار کے دستخط ہیں۔

عدلیہ کی سیکورٹی اور انٹلی جنس سینٹر کے اہلکاروں نے داؤدی کو نومبر میں گرفتار کیا تھا ، ان کے موکلین میں کئی ایک سیاسی قیدی بھی شامل ہیں۔سیکورٹی اہلکاروں نے داؤدی کے مکان اور دفتر کی تلاشی بھی لی تھی اور ان کی بعض ذاتی اشیا کو قبصے میں لے لیا تھا۔

ایران میں انسانی حقوق کے مرکز کے مطابق انہیں قبل ازیں بھی کئی مواقعوں پر حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں تنبیہ کی گئی تھی کہ سیاسی طور پر حساس مقدمات کے بارے میں عوام کو کچھ نا بتائیں ۔

داودی ایران میں تیسرے وکیل ہیں جو اپنی پیشہ وارانہ قانونی فرائض کی ادائیگی پر جیل میں بند ہیں۔ ممتاز وکیل نسرین ستودہ اس وقت 38 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں اور ان کو دی جانے والی سز ا کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ ایک اور وکیل محمد نجفی کو بھی تین سال کی قید ا کی سزا دی گئی۔

ایران میں کئی  سیاسی قیدیوں کو ریاست کی طرف سے منظور شدہ وکلا میں سے کسی کا انتخاب کرنے پر مبینہ طور پر مجبور کیا جاتا ہے۔