کراچی: لاپتہ طلباء کو دو دنوں کے اندر رہا نہ کیا گیا تو سخت احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ سمی دین بلوچ

193

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء سمی دین بلوچ نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی کوئی بلوچ آپ کے سامنے پریس کانفرنس کرنے آتا ہے، یقیناً آپ کو پہلے سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ ایک بار پھر کسی معصوم بلوچ کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بلوچستان کی صورتحال ایسی ہے کہ یہاں ایک دن بھی ایسا نہیں گزرتا جب کوئی بلوچ جبری گمشدگی کا شکار نہ ہوتا ہو۔ آج بھی ہم ایک اندوہناک واقعہ آپ کے سامنے رکھنے آئے ہیں تاکہ آپ کے ذریعے ہماری آواز حکامِ بالا اور دنیا تک پہنچ سکے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ پچھلے دو دہائیوں سے جاری ہے، لیکن اب یہ ظلم بلوچستان کی حدود سے نکل کر سندھ، پنجاب اور وفاقی علاقوں تک پہنچ چکا ہے۔ کراچی، اسلام آباد، اور پنجاب کے دیگر شہروں سے بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگیاں سب کے سامنے ہیں۔

گزشتہ شب، تقریباً رات کے ایک بجے چند خفیہ لوگوں نے کراچی مسکن میں ایک فلیٹ میں چھاپہ مارا جہاں تعلیم کے سلسلے میں ریائش پذیر چار بلوچ طالبعلموں کو حراست میں لیکر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے دو طلبہ پہلے بھی اسی جبر کا شکار ہو چکے ہیں اور جس طرح پہلے بھی دو طلبہ کو سیکیورٹی کے اہلکاروں کے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ہمیں یقین ہے کہ اس بار بھی ان لوگوں کو سیکیورٹی کے خفیہ اداروں نے حراست میں لیکر گمشدہ کیا ہے۔

انہوں نے جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے چار طالبعلموں کا تعارف دیتے ہوئے بتایا کہ انکے نام گمشاد ولد غنی (ایم فل، شعبہ فلسفہ، کراچی یونیورسٹی)، دودا الہی ولد الہی (ششم سمسٹر، شعبہ بین الاقوامی تعلقات، کراچی یونیورسٹی)، مزمل ولد عبدالغفار (ششم سمسٹر، شعبہ فلسفہ، کراچی یونیورسٹی)، معراج ولد گمشاد (کراچی یونیورسٹی سے حالیہ گریجویٹ، ایم فل میں داخلے کے خواہشمند ہیں ان کے علاوہ، ایک اور نوجوان اسماعیل ولد ابراہیم، جو بلوچستان کا رہائشی ہے اور دبئی میں روزگار کے بعد حال ہی میں کراچی پہنچا تھا، اسے بھی عین اسی وقت حسن اسکوائر سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔

انکا کہنا تھا کہ یہ تمام طالبعلم بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنی تعلیم کے لیے کراچی میں رہائش پذیر تھے۔ ان میں سے دودا الہی اور گمشاد غنی پہلے بھی جبری گمشدگی کا شکار ہو چکے ہیں اور اب ایک بار پھر ان پر یہ ظلم دہرایا گیا ہے۔

ہم ان تمام طالبعلموں اور اسماعیل ولد ابراہیم کی فوری اور محفوظ بازیابی کی اپیل کرتے ہیں۔ ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ ان طلبہ کو جلد از جلد بازیاب کیا جائے۔ اگر آئندہ دو دنوں کے اندر ان نوجوانوں کو رہا نہ کیا گیا تو ہم اپنے سخت احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرنے پر مجبور ہوں گے۔