اسلام آباد: بلوچ نسل کشی کے خلاف احتجاج جاری، شدید سردی کے باعث کئی خواتین کی طبیعت خراب

444

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی ، جبری گمشدگیوں اور زیر حراست افراد کے قتل کے خلاف احتجاج آج 43 ویں روز جاری رہا۔

بلوچستان سے آئے ہوئے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی اظہار یکجہتی ۔

سرد موسم کے باعث نیشنل پریس کلب کے باہر دھرنے میں بیٹھے بزرگ خواتین کی طبیعت مزید خراب ہو رہی ہے۔ انہیں مختلف اسپتالوں اور کیمپ میں ڈاکٹرز معائنہ کررہے ہیں۔

تاہم انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو شدید پریشانی کاسامنا ہے۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے مزید لواحقین آرہے ہیں تاہم انہیں فورسز کی طرف سے ضروری سامان لیجانے سے روکا جارہا ہے ۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹارچر سیلوں سے اپنے پیاروں کی رہائی کے ان کے جائز مطالبات کے باوجود ریاست کی طرف سے ان کے تحفظات کو دور کرنے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ بلوچ عوام، جو مصائب کا شکار ہیں، ان کے پاس پلٹنے کی کوئی جگہ نہیں ہے اور ان کی آوازیں سنائی نہیں دے رہی ہیں۔ اگر انہیں کوئی نقصان پہنچا تو ریاست، حکومت اور انسانی حقوق کی مبینہ تنظیمیں ان خواتین کو مسلسل ہراساں کرنے اور ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی ذمہ داری اٹھائیں گی۔