گوادر: عظیم دوست کے جبری گمشدگی کو 9 سال مکمل ہونے پر احتجاج

316

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے 9 سال قبل پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عظیم دوست کی عدم بازیابی کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

شہر کے صدف ہوٹل سے پریس کلب گوادر تک احتجاجی شرکا نے مارچ کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی۔

احتجاجی ریلی میں عظیم دوست کی فیملی کے ساتھ دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت سیاسی اور سماجی کارکنان نے بھی شرکت کی۔

ریلی کے شرکاءنے عظیم دوست سمیت تمام بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے نعرے لگائے اور جبری گمشدگیوں کو روکنے کی اپیل کی گئی۔

ریلی کے شرکاءسے اپنے خطاب میں عظیم دوست کی بہن رخسانہ دوست نے کہا کہ آج ہمارے انتظار کو 9 سال گزر گئے لیکن میرا بھائی عظیم دوست اذیت خانوں سے تاحال منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ یہ 9 سال میری زندگی کے وہ دردناک لمحات ہیں جنہوں نے میری زندگی کے ساتھ ساتھ میری فیملی کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ان 9 برسوں میں ہم نے کوئی خوشی نہیں دیکھی، میری بوڑھی ماں دن رات اپنے بیٹے عظیم دوست کو یاد کرتی ہے۔ ان 9 برسوں میں ہمارے گھر میں کسی نے عید نہیں منائی۔ جب عید جیسی خوشیوں کے دن آتے ہیں تو ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے جیسا درد اور تکلیف محسوس ہوتا ہے کیونکہ ہر کوئی عید میں اپنے پوری فیملی کے ساتھ خوشی مناتا ہے لیکن ہمارے یہ دن سڑکوں پر احتجاج اور مظاہروں میں گزرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا یہ ریاست ہمیں بتا سکتی ہے کہ میری بوڑھی ماں اور میری فیملی کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے؟؟ آج بلوچستان کا تقریباً ہر گھر اسی آگ میں جل رہا ہے کیونکہ ایسا کوئی گھر نہیں بچا جہاں کسی بہن کا بھائی، کسی بیوی کا شوہر، کسی ماں کی آنکھوں کا تارا یا کسی باپ کے بڑھاپے کے سہارا یا کسی معصوم بچے کے سر سے اس کے باپ کا سایہ نہیں چھینا گیا ہو۔ بھائی کی بازیابی کے لئے ہم نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا، احتجاج کیا، دھرنوں میں بیٹھ گئے، اس ریاست سے فریاد کی کہ میرے بھائی کو منظر عام پر لایا جائے اگر اس نے کوئی جرم کیا ہے، اپنی عدالتوں میں پیش کوکے اس کو سزا دو۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ ہمیں کیوں اس طرح اذیت دی جارہی ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ میں اس ریاست سے اپنی بوڑھی ماں کی خوشیاں واپس مانگتی ہوں، خدارا میرا بھائی مجھے واپس لوٹا دیں۔ میرے لواحقین سمیت تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کو اس اذیت اور دردناک انتظار سے آزاد کریں۔ عظیم دوست سمیت تمام بلوچ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔

رخسانہ دوست نے کہاکہ بھائی عظیم دوست نے ایسا کونسا جرم کیا تھا جسکی تفتیش نو سال سال گزرنے کے باوجود ابتک مکمل نہیں ہوئی ہے؟ اسے کسی عدالت کے سامنے پیش نہ کرنا میرے بھائی کی بے گناہی ثابت کرتی ہے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم اپنے پیاروں کی بازیابی کے مطالبے سے دستبردار ہونگے تو وہ انکی بھول ہے