لاپتہ لالا فہیم جبری گمشدگی، ایف آئی آر چار روز بعد درج

416

صحافی لالہ فہیم بلوچ کے اغواء نما کے واقعے کی ایف آئی آر چار روز بعد پریڈی تھانے میں درج کرلی گئی۔

لاپتہ فہیم بلوچ کی کزن ام حبیبہ ایڈوکیٹ کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ پیر کی صبح صحافی، پبلشرز، قلم کار، سیاسی اور انسانی حقوق کے رہنماؤں کی بڑی تعداد نے کراچی میں پریڈی تھانے ایف آئی آر درج کرانے کے لئے پہنچے۔

تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے والوں میں لالہ فہیم بلوچ کے بھائی کریم جان بلوچ اور کزن ام حبیبہ بلوچ ایڈوکیٹ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ، انسانی حقوق کے رہنماء قاضی خضر، پروین ناز، پبلشرز جمیل امام، سرفراز بلوچ اور دیگر سیاسی و سماجی کارکنان شامل تھے۔

واضع رہے کہ کراچی کے علاقے اردو بازار سے 26 اگست 2022 کی شام کو علم وادب پبلشرز کی دوکان سے لالہ فہیم بلوچ کو قانون نافذ کرنے والے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ جس کے بعد اس واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سندھ پولیس اور کچھ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار انہیں علم وادب کے دفتر سے لے جارہے ہیں۔

علم وادب پبلشرز پاکستان کی سطح پر ایک معروف پبلشنگ ہائوس ہے جہاں بلوچی اور اردو ادب اور زبان پر تحقیقی کتابیں شائع کی جاتی ہے۔

لالہ فہیم کا بنیادی تعلق بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے وشبود سے ہے۔ وہ علم و ادب پبلشنگ ہاؤس کے مینیجر ہیں جبکہ صدائے بلوچستان ڈاٹ کم اور سہ ماہی گدان پنجگور کے ایڈیٹر بھی ہیں۔

فہیم کی بازیابی کے حوالے سے فہیم کی فیملی سے صحافی، پبلشرز، سیاسی اور انسانی حقوق کے رہنماؤں نے صلاح و مشورہ کیا۔ ان کی بازیابی کے حوالے سے پریس کانفرنس سمیت احتجاجی مظاہرے کرنے پر غور کیا گیا۔ جبکہ عدالت میں ان کی بازیابی کے لئے بھی رجوع کیا جائیگا۔