پنجگور: گذشتہ روز لاپتہ ہونے والے ذیشان ظہیر کی لاش برآمد

163

بلوچستان کے ضلع پنجگور خدابادان کے رہائشی نوجوان، ذیشان ظہیر بلوچ کی لاش پیر کی صبح پنجگور کے علاقے سوردو میں غریب نواز ہوٹل کے قریب سے برآمد ہوئی، جنہیں گزشتہ رات نامعلوم مسلح افراد نے اغواء کیا تھا۔

پولیس اور اسپتال ذرائع کے مطابق ذیشان کی لاش پر گولیوں کے متعدد نشانات پائے گئے، لاش کو ضروری کارروائی کے لیے ٹیچنگ اسپتال پنجگور منتقل کر دیا گیا ہے۔

ذیشان کو اتوار کی شام کو فٹبال چوک سے اغوا کیا گیا۔ اور ان کی بازیابی کے لیے اہل خانہ اور مقامی افراد نے احتجاجی دھرنا بھی دیا تھا۔

ذیشان ظہیر بلوچ کے خاندان نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں ان کے والد، ظہیر بلوچ، کی جبری گمشدگی کے خلاف مسلسل آواز بلند کرنے کی “سزا” دی گئی۔

ظہیر بلوچ کئی برسوں سے لاپتہ ہیں اور ان کے لواحقین کا دعویٰ ہے کہ وہ ریاستی اداروں کی تحویل میں ہیں۔ ذیشان نہ صرف اپنے والد کی بازیابی کے لیے سرگرم تھے بلکہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور مہمات میں بھی حصہ لیتے رہے۔

ذیشان کے قتل کی خبر پر انسانی حقوق کے اداروں، سماجی کارکنوں اور علاقائی رہنماؤں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں جبری گمشدہ افراد کو جھوٹے مقابلوں یا دوران حراست قتل کرکے لاشیں پھینکنے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حقوق انسانی کے ادارے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، مگر زمینی صورتحال میں خاطر خواہ تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔

انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ ذیشان ظہیر بلوچ کا قتل اسی سلسلے کی ایک اور کڑی ہے۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جو نہ صرف ایک خاندان بلکہ پورے معاشرے کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہے۔