کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

59

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور ماما قدیر بلوچ کی قیادت میں جاری کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم آج بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5670 دن مکمل ہوگئے، مستونگ سے خلیل احمد، عبداللہ، سلام، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات احمد لانگو نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر ماما قدیر نے وفد کو توجہ دلاتے ہوئے کہا غیرضروری اور شخصی اختلافات جدوجہد کو کمزور کرتے ہیں ہمیں اپنے حقوق کے لیے بے مثال اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ چھوٹے چھوٹے اختلافات جب سوشل میڈیا پر اچھالے جاتے ہیں ان کا منفی اثر دور تک پھیل جاتا ہے۔

انھوں نے کہا اس پر بحث نہیں ہونی چاہیے کہ کون بلوچ کے حق کے لیے مظاہرہ کر رہا ہے کیونکہ بلوچستان کی ہرگلی میں بلوچ کا خون بہایا جا رہا ہے۔ بے شمار بلوچ جبری لاپتہ ہیں اور خفیہ ادروں کے اذیت گاہوں میں ظلم سہ رہےہیں اکثر کے بارے میں وثوق سے نہیں کہاجاسکتا کہ وہ زندہ ہیں یا اجتماعی قبروں میں پھینک دیٸے گٸے ہیں اور ٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ بھی جاری ہے۔

انہوں نے اس حوالے سے کہا قبائلی جھگڑوں کے نام پر بلوچ معاشرہ کو منظم طریقے سے تقسیم کیاجارہا ہے ہر جانب آک لگی ہوٸی ہے۔ لاکھوں بلوچ فوج کشی کے باعث اپنے گھربار چھوڑ چکے ہیں ریاستی ادارے اپنے مفاد کے لیے ہر گھر کو نشانہ بنا کر وہاں اپنے لیے سہولت کار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا ریاست کی طرف سے اس طرح کی کوششیں بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کو مزید گھمبیر بناتی ہیں ، امید ہے کہ بلوچ قوم دوست قوتیں اور بلوچ قوم ان کا مقابلہ درست عمل و یکجہتی سے کریں گے۔