ریاست اور اس کے ڈیتھ اسکواڈز نے بے رحمی سے بلوچستان کو قتل گاہ بنا دیا ہے – ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

99

بلوچ رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ مستونگ میں آج کے المناک واقعے نے مجھے گہرا دکھ پہنچایا ہے، اور میری دلی ہمدردی ان بچوں اور دیگر افراد کے خاندانوں سے ہے جو اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ اس مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آج صبح مستونگ میں ایک سکول کے قریب ہونے والے دھماکے نے، جس میں سکول کے معصوم بچوں اور دیگر لوگوں کی جانیں گئیں، نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ریاست اور اس کے ڈیتھ اسکواڈز نے بے رحمی سے بلوچستان کو قتل گاہ بنا دیا ہے۔

ڈاکٹر نے کہا ہے کہ ادھر گزشتہ رات اسلام آباد سے دس بلوچ طلباء کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔ بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں تشویشناک اضافہ بلا روک ٹوک جاری ہے، صرف پچھلے مہینے میں درجنوں اس وحشیانہ عمل کا شکار ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایک ہی دن میں ہونے والے دو خطرناک واقعات بلوچ سماج کے جاری درد، مصائب اور مشکلات کو واضح طور پر اجاگر کرتے ہیں۔ بلوچ نسل کشی کی منظم پالیسی نے کمیونٹی کو انتہائی خطرناک حالات میں ڈال دیا ہے۔

مزید کہاکہ یہ دونوں واقعات انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جاری بلوچ نسل کشی کے وسیع تر تناظر کی عکاسی کرتے ہیں، اس شدید جبر اور بربریت کو اجاگر کرتے ہیں جس کے تحت بلوچ کمیونٹی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔