لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے احتجاج لو 5505 دن مکمل

80

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5505 دن ہوگئے، بی وائی سی کے سینٹر کارکن وسیم سفر، دھانُل بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا کہ انقلاب کے شعلے اتنے بلند ہو چکے ہیں کہ اب انہیں بجھانا ناممکن ہے ہو چکا ہے پہلے تو ہر آشیا نے ایک عشق انقلاب نمو دار ہوتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ سرخ سمندر کی گہرائیوں میں اتنی شدت آئیگی کہ اب تو ہر دشت بیابان گلی کوچوں سے انقلاب کے نعروں نے فضا کو اپنی گونج میں لپیٹ لیا ہے اس کی خوشبو کی روانی سانسوں میں اس تیزی سے گہرائیوں میں اتر کر رگوں میں پھیل چکی ہے کہ شہیدوں کے خون کے ہر قطرے سے انقلاب کی خوشبو کی مہک اٹھتی ہے مادر وطن پر جان نچھاور کرنے والوں ہزاروں شہدا آج اس دھرتی کی گود میں میٹھی نیند سو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی شجاعت ہمت و دلیری کی داستان آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ اور بہترین نمونہ ہے کہ کسی طرح ان وطن دوستوں نے ہمیں آگاہی عطا کی غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر ایک آزاد معاشرے میں جینے کا درس دیتے رہے انقلاب کی اس راہ پر کسی چہرے جلوہ گر ہوئے جن کی روشنی کی چمک آج بھی عیاں ہے ۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ دنیا میں جتنے بھی انقلاب آئے ان سب کا تعلق قربانیوں کی لمبی فہرست سے ہے اور فہرستوں میں نوجوانوں کا کردار انتہائی اہم رہا ہے اسی بدلاو اور تبدیلی کی لہر میں بلوچ بھی انقلابی تحریک میں نوجوان ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں کہنے کا مقصد یہ کہ تمام تبدیلیوں کو انسان آس وقت اپنے ماحول میں پیدا کر سکتا ہے جس وقت لیڈر شپ کا سہرا نوجوانوں کی سر پر ہو اور تحریک سے طبقاتی نظام کا خاتمہ ہو۔