کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

86

جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5394 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے ممبر شمس جلالزہی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ آکر اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ بلوچ عوام کے ساتھ پاکستانی فوج، خفیہ اداروں کی اس وحشیانہ سلوک نسل کشی کا ذمہ دار صرف فوج، ایف سی ، خفیہ ادارے ، سی ٹی ڈی ہی ہیں ، مرکزی کھٹ پتھلی صوبائی حکومتیں، پاکستان کا بے حس سول سوسائٹی، ذرائع ابلاغ، اعلیٰ عدلیہ، مذہبی حلقے بھی بلوچ نسل کشی کے جرم کے برابر کے شریک ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دراصل بات یہ ہے کہ بلوچوں کا قاتل دشمن صرف پاکستان اور اس کے ذیلی ادارے ہی نہیں بلکہ ریاست پاکستان اور تمام ادارے ہیں ۔ بلوچ نسل کشی پر اقوام متحدہ کی خاموشی کا جہاں تک تعلق ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ عملاً ویٹو پاور کے حامل ان پانچ طاقتوں کے ہاتھوں یرغمال ہے جو سکیورٹی کونسل کے مستقبل ممبر ہیں وہ ان کی منشا مفاد کے برخلاف کوئی اقدام نہیں اُٹھا سکتا، جمہوریت آزادی سکیولرازم اور انسانیت کے چمپئن یہ ریاستیں اپنے ریاستی مفادات کے اسیر ہیں جہاں ان کے اپنے مفادات پر ضرب پڑتی ہے تو وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اُنہیں نظرآتی ہیں

بلوچ نسل کشی جبری گمشدگیاں مسخ شدہ لاشیں اور فوجی آپریشن کے باعث گھروں سے جبری بیدخلیوں جیسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر جمہوریت انسانیت کے یہ چیمپئن ممالک اس لیے خاموش ہیں کہ پاکستان ان کا پرانا آلہ کار ہے جیسے وہ اپنے سامراجی مقاصد کے لیے شاید کچھ وقت مزید زندہ رکھنا چاہتے ہیں ، بے شک بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین عالمی ضمیر کو جگانے اقوام متحدہ یورپی یونین اور اپنے ہمسایہ ممالک سمیت عالمی اداروں کی عمایت حاصل کرنے کی کوشش ضرور کرینگے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست کے لیے قانون پالیسیاں حکومت بناتی ہے جبکہ فوج اور دیگر ادارے ان قوانین پالیسیوں پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہوتے ہیں اسی طرح کسی بھی معاشرے میں سول سوساہٹی ذرائع ابلاغ کا ایک اہم کردار ہوتا ہے، حکومت پاکستان فوج اور خفیہ اداروں کی بلوچ نسل کشی پالیسیوں کی پردہ پوشی اور اُن کے جراہم سے چشم پوشی کر کے یہ ادارے اُن سے تعاون کرتے کرتے ہیں ۔