کنسرٹ ہال حملہ، روس میں قومی یوم سوگ

83

ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال میں ہونے والے حملے کے بعد روس میں آج اتوار کو قومی یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔ جمعے کی رات کو ہونے والے اس حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 130 سے تجاوز کر گئی ہے۔

ماسکو کے کنسرٹ ہال میں فائرنگ کے اس ہولناک واقعے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) گروپ نے قبول کی تھی۔

دریں اثناء روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اس  حملے‘ کے پیچھے کارفرما افراد کو سزا دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ہفتے کے روز بتایا کہ یوکرین فرار ہونے کی کوشش کرنے والے چار مسلح افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

 کییف نے تاہم اس حملے سے کسی بھی تعلق کی سختی سے تردید کی ہے جبکہ  یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے پوٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہونے کا الزام یوکرین پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

روس کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل روس 24 نے اتوار کی صبح اطلاع دی، ”پورا ملک ان لوگوں کے ساتھ سوگ میں ہے جنہوں نے اس غیر انسانی سانحے میں اپنے پیاروں کو کھو دیا۔‘‘

روسی صدر پوٹن نے اس حملے پر بات کرتے ہوئے آئی ایس کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے والے بیان کا کوئی حوالہ نہیں دیا تھا۔ اسلامک اسٹیٹ گروپ نے ہفتے کے روز ٹیلی گرام پر لکھا کہ حملہ ”اسلام سے لڑنے والے ممالک‘‘ کے ساتھ ”بڑھتی ہوئی جنگ‘‘ کے ایک حصے کے طور پر ”مشین گنوں، ایک پستول، چاقو اور فائر بموں سے لیس آئی ایس کے چار جنگجوؤں نے‘‘ کیا۔

منظر عام پر آنے والی ویڈیو

SITE انٹیلی جنس گروپ کے مطابق، تقریباً ڈیڑھ منٹ دورانیے والی ایک ویڈیو کو جو بظاہر حملہ آوروں نے بنائی تھی، ان سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیا گیا ہے جو عام طور پر آئی ایس کے استعمال میں رہتے ہیں۔ اس لگتا ہے کہ یہ ویڈیو کنسرٹ ہال کی لابی سے بنائی گئی تھی۔ اس میں کئی افراد کے چہرے دھندلے نظر آرہے تھے اور غیر واضح آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ ارد گرد بکھری ہوئی لاشیں اور پس منظر میں آگ کے شعلے۔ اس دہشت گرانہ حملے کو  روس میں قریب دو دہائیوں میں ہونے والا مہلک ترین حملہ کہا جا رہا ہے۔

ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ

روسی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ بڑے جرائم کی تحقیقات کرنے والی روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ امدادی کارکن ہفتے کے روز بھی جلی ہوئی عمارت سے لاشیں نکالتے رہے۔

ہنگامی حالات کی وزارت نے اب تک متاثرین میں سے 29 کے نام بتائے ہیں۔ آگ کے سبب لاشوں کی شناخت کا عمل  پیچیدہ ہو گیا ہے۔

روسی صدر کا ٹیلی وژن خطاب

روسی صدر ولا دیمیر پوٹن  نے ہفتے کے روز اپنے ٹیلی وژن خطاب میں اس حملے کو ”وحشیانہ، دہشت گردی‘‘ کی کارروائی قرار دیتے ہوئے، کہا تھا، ”چاروں براہ راست مرتکب افراد، جنہوں نے لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کیا، ان کو تلاش کر کے حراست میں لے لیا گیا ہے۔‘‘

روسی سکیورٹی سروسز کی پوچھ گچھ

روسی سرکاری ٹیلی وژن پر دکھایا گیا کہ روسی سکیورٹی سروسز کے اہلکار مغربی بریانسک کے علاقے، جس کی سرحد یوکرین اور بیلاروس دونوں سے ملتی ہے کی ایک سڑک پر چار مردوں سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ یہ چاروں ایک مخصوص لہجے میں روسی زبان بول رہے تھے۔ ولادیمیر پوٹن نے کہا، ”انہوں نے فرار ہونے کی کوشش کی اور وہ یوکرین کی طرف سفر کر رہے تھے، جہاں ابتدائی ڈیٹا کے مطابق، یوکرین کی جانب سے ریاستی سرحد کو عبور کرنے کے انتظامات کیے گئے تھے۔‘‘

روسی  صدر کا مزید کہنا تھا، ”کل جو کچھ ہوا وہ عیاں ہے اور دوسرے  اس کا الزام کسی اور پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

 ایف ایس بی سکیورٹی سروس نے بتایا کہ روس نے حملے کے سلسلے میں 11 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس سے قبل ایجنسی نے مزید وضاحت کیے بغیر کہا تھا کہ حملہ آوروں کے یوکرین سے ”رابطے‘‘ تھے۔

اُدھر یوکرینی صدر زیلنسکی نے ہفتے کی شام اپنے خطاب میں اس الزام کو مسترد کر دیا تھا کہ کییف اس واقعے میں ملوث ہے۔