بلوچ نسل کشی کیخلاف لانگ مارچ خضدار سے روانہ

203

بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام لاپتہ افراد کے لواحقین کا لانگ مارچ پانچ روز قبل تربت سے روانہ ہوا تھا، دو روز خضدار میں قیام کے بعد آج سوراب کی طرف روانہ ہوا۔

منتظمین کے مطابق زاوہ کے مقام پر لیویز فورس نے لانگ مارچ کو روکنے کی کوشش کی۔

یاد رہے کہ خضدار میں سینکڑوں افراد نے مارچ کا استقبال کرتے ہوئے دھرنے میں شرکت کی ۔ شرکا نے دو روز تک آزادی چوک پر دھرنا دیتے ہوئے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

اس دوران خضدار سے لاپتہ کیے گئے افراد کی رجسٹریشن بھی کی گئی۔

واضح رہےکہ تربت سے نکلنے والے مارچ کو گزشتہ دنوں نال سے خضدار آتے ہوئے فیروز آباد کے مقام پر روکنے کی کوشش کی گئی تھی ۔ انتظامیہ نے کنیٹر رکھ کر راستہ بند کیا تھا تاہم شرکا نے روکاٹیں عبور کرکے خضدار پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

قبل ازیں ہیرونک، تجابان، پنجگور، بسیمہ، ناگ، گریشہ، نال اور خضدار میں شاندار استقبالی تقاریب منعقد ہوئے۔

لانگ مارچ میں جعلی مقابلے میں قتل بالاچ مولابخش کے ورثاء سمیت متعدد لاپتہ افراد کے لواحقین کیچ سے شریک ہیں جوکہ شال تک لانگ مارچ کررہے ہیں۔ لانگ مارچ کے مظاہرین کا مطالبہ ہیکہ تمام لاپتہ افراد کو بحفاظت بازیاب کیا جائے، جعلی مقابلوں کا خاتمہ اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ تمام ماورائے عدالت قتل افراد کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔

آج رات کو شرکا سوراب میں قیام کرینگے اور کل کوئٹہ کی طرف مارچ کرینگے۔ اس موقع پر شرکا نے کہاکہ لوگ ڈر اور خوف سے نکل کر اپنے لاپتہ پیاروں کی وارثی کریں ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے لیے شہید اور لاپتہ ہونے والوں پر ہمیں فخر ہے ہمیں متحد ہوکر جدوجہد جاری رکھنا ہے۔

اس موقع پر لاپتہ افراد کی لواحقین نے اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھا کر مارچ میں شامل تھے اور مطالبہ کررہے تھے کہ ہمارے پیاروں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر یہ عدالتی نظام بے بس ہے تو ان عمارتوں پر تالہ لگا دو ہم اپنا مطالبہ واپس لینگے ۔