سی ٹی ڈی جعلی مقابلے: ایک اور لاش کی شناخت 2 سال بعد ہوگئی

660

لاش کی شناخت عبدالقیوم زہری کے نام سے ہوئی ہے جسے نومبر 2020 میں حب چوکی سے پاکستانی فورسز ایف سی کے اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔

دو سال قبل کوئٹہ سول اسپتال میں لائے گئے ایک اور لاش کی شناخت انکے لواحقین نے کی ہے، کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے مبینہ طور پر مقابلے میں تین افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں سے آج دو کی شناخت پہلے سے زیر حراست جبری لاپتہ افراد کے طور پر ہوگئی ہے-

عبدالقیوم زہری ولد زہری خان کے لواحقین کے مطابق انھیں آج بذریعہ میڈیا اطلاع ملی ہے کہ عبدالقیوم کی لاش لاوارث قرار دینے کے بعد دفنا دیا گیا تھا-

لواحقین کے مطابق عبدالقیوم کو نومبر 2020 کو پاکستانی سیکورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے حب چوکی سے حراست میں لینے کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھیں جس کے بعد سے وہ لاپتہ تھیں۔

اس سے قبل آج ہی ایک اور لاش کی شناخت جنوری 2021 میں خضدار کے علاقے زہری سے جبری لاپتہ ناصر جان قمبرانی کے نام سے ہوئی ہے جس کی قبر کشائی کے بعد لاش آبائی علاقے منتقل کرکے لواحقین کے حوالے کیا گیا۔

واضح رہے کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے 30 اگست 2021 کو ڈی سی خضدار اور ڈی سی آواران سمیت دیگر حکام کو ایک لیٹر ارسال کیا جس میں بتایا گیا کہ ناصر فاروق ولد غلام فاروق سکنہ محلہ صادق آباد زہری، غلام جان ولد باران سکنہ بائی پاس کوئٹہ، عبدالقیوم ولد زہری خان سکنہ زہری خضدار، کمال خان ولد باہوٹ سکنہ چُکی آواران ایک مقابلے میں مارے گئے ہیں۔

سی ٹی ڈی کے مطابق مقابلے میں مارے جانے والے مذکورہ افراد کو لاوارث قرار دیکر ایدھی کے ذریعے تدفین کی گئی ہے۔ تاہم کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کے اس مبینہ مقابلے کے حوالے سے تفصیلات نہیں مل سکی ہے۔

دوسری جانب مذکورہ افراد کے لواحقین دو سالوں سے لاشوں کے حوالے سے لاعلم تھیں، حکام کی جانب سے لواحقین کو اس طرح کی کوئی اطلاع بروقت نہیں دی گئی۔

دشت تیرہ میل میں سینکڑوں لاشوں کو تدفین کیا گیا ہے تاہم بلوچ سیاسی و سماجی حلقے ماضی میں دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ مذکورہ لاشوں میں اکثریت جبری طور لاپتہ افراد کی ہے جن میں سے کئی لاشیں مسخ شدہ حالت میں ہسپتال لائی جاتی ہے۔

مذکورہ حلقوں کا کہنا ہے کہ دوسری جانب حکام لاشوں کی شناخت کیلئے ڈین این اے سمیت دیگر طریقہ کار کو نظرانداز کرکے لاشوں کو لاوارث قرار دیتے ہیں۔