تمام بلوچ جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔ماما قدیر بلوچ

178

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا طویل احتجاجی کیمپ آج 5079 ویں روز جاری رہا۔ آج کیچ بالگتر سے سیاسی سماجی کارکنان عبداللہ بلوچ، محمد ایوب بلوچ، سبزل بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ تمام بلوچ قومی بقاء اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے پُرامن جدوجہد عملی طور پر شریک ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ حالات ٹھیک ہونے کی خوش فہمی میں مبتلا لوگ جان لیں کہ حالات مزید خراب ہونگے۔ بلوچستان کے جو موجودہ حالات ہیں پاکستانی حاکم جو کچھ بلوچوں کے ساتھ کررہے ہیں یہ ظلم کی انتہا ہے ان مظالم اور بمباری کو خاموشی سے دیکھنے والے ہوش سے کام لیں اور اپنی اس خاموشی کو توڑ کر پر امن جدوجہد میں بلوچوں کی صفوں میں شامل ہوجاہیں اور جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے قافلے کو رواں دواں رکھیں کیونکہ یہ پُرامن جدوجہد تمام بلوچوں کی ہے۔ اگرچہ یہ پُرامن جدوجہد میں کسی کو دعوت نہیں دی جاتی بلکہ آدمی کو خود اس میں کودنا پڑتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مگر میں تمام خاموش بلوچوں کو آواز دیتا ہوں کہ وہ بلوچ قومی بقاء کی اس پُرامن جدوجہد میں شریک ہوجاہیں اور بلوچوں کے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں۔ اس لیے دیگر بلوچوں کو جو اس وقت بھی خاموش ہیں۔ غلامی کے حصار سے نکل کر پُرامن جدوجہد کرنے والے بلوچوں کی صفوں میں شامل ہوجاہیں جو لوگ ادھر اُدھر گلیوں میں چھپ رہے ہیں اور اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ حالات ٹھیک ہوجاہیں گے ان کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ حالات ٹھیک نہیں ہے بلکہ مزید خراب ہونگے اس لیے تمام بلوچوں کو چاہیے کہ وہ بلوچ قومی بقاء کی جنگ جاری ہے شریک ہوجاہیں تاکہ اس راہ میں جن بلوچوں نے قربانیاں دی ہیں وہ راہیگاں نہ جاہیں۔ پاکستانی اداروں نے ایک سازش کے طور پر بلوچ ڈیتھ اسکواڈ بنا کر پُرامن جدوجہد کرنے والے بلوچوں کے مدمقابل کردیا ہے تاکہ دونوں اطراف سے محکوم اقوام کے افراد کی جانوں کا ضیاع ہو۔ اس لیے ہر محکوم اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس سازش کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔