کوئٹہ: ڈاکٹر عبدالحئ بلوچ کی پہلی برسی پر کانفرنس کا انعقاد

255

اتوار کے روز کوئٹہ پریس کلب میں ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر کبیر احمد محمد شہی ، حاجی لشکری رئیسانی، چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی، نیشنل ڈیمو کریٹک کے سید مزمل شاہ اور دیگر نے کہا کہ بلوچستان اس وقت بدترین سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے کو سیاسی استحکام سے ہمکنار کرنے کے لئے مرحوم ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ جیسے عوامی جذبے سے سرشار سیاسی کارکنوں کی اشد ضرورت ہے۔

“اسٹیبلشمنٹ ٹھپہ ماری کے ذریعے حقیقی سیاسی نمائندوں کو پارلیمان سے سے دور رکھ کر ڈمی قیادت کو مسلط کررہی ہے جس کی وجہ سے حالات سدھرنے کی بجائے مزید بگڑتے جارہے ہیں جب تک حقیقی نمائندوں کو آگے لاکر صوبے سے بے روزگاری اور بد امنی کو ختم نہیں کیاجاتا اس وقت مسائل کا حل ممکن نہیں ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ایک منجھے ہوئے سیاستدان اور اپنے عوام سے محبت کرنے والا سیاسی رہنماتھا جس کی کمی صدیوں تک محسوس کی جائے گی۔”

ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی سیاسی قیادت اور بلوچستان کے عوام کے ساتھ لگا کو مثالی قرار دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے پوری زندگی بلوچستان اور تمام مظلوم طبقات کے حقوق کے تحفظ اور پاسداری کے لئے صرف کر رکھا تھا ۔

حاجی لشکری رئیسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ کردار گم ہوتا جارہا ہے جس کردار کے مالک ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ جیسے سیاسی زعما تھے انہوں نے واضح کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے تمام اداروں کو اپنے گھر کی لونڈی بناکر سیاسی کارکنوں کو بھی اس ڈگر پر چلنے کی یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کی مرضی اور منشاکے بغیر کسی بھی سیاسی کارکن اور رہنماکے لئے تمام اداروں کے دروازے بند ہیں۔

“2018 میں جس انداز سے عوامی مینڈیٹ کو چرایا گیا اور اس کے خلاف لوگوں نے شدید احتجاج کیا مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی وہ لوگ جو ٹھپہ ماری کے ذریعے عوامی مینڈیٹ چرا رکھے تھے مسلسل سپریم کورٹ کے حکم امتناعی پر رکن قومی اسمبلی و ڈپٹی اسپیکر کے نشست پر براجمان رہے 3 سال تک سپریم کورٹ نے اس کیس کو نہیں سنا اورحکم امتناعی پر براجمان ڈپٹی اسپیکر تا حال عوامی مینڈیٹ کو عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر ہتھیا کر رکھا۔ جب آئین، قانون، انصاف اور عدالت کے دروازے بھی آئین اور قانون کی پاسداری کرنے والے کسی شہری کےلئے بند کردیئے جائیں گے تو معاشرے میں منفی رجحانات کا جنم لینا لازمی امر ہوتا ہے۔

تقریب سے عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر و پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی جدوجہد خان عبدالغفار خان ، میر غوث بخش بزنجو، کی جدوجہد کا تسلسل ہے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ بحیثیت طالب علم خان آف قلات شہزادہ کو شکست دیکر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے قومی اسمبلی اور بعدازاں سینیٹ آف پاکستان میں بلوچستان کے مفادات کی بھر پور دفاع کی وہ ہر قسم کی غرض، لالچ اور خوف سے بالاتر سیاسی رہنما تھے ان کی جدوجہد تمام سیاسی کارکنوں کے لئے مشعل راہ ہے۔

کوئٹہ بار کے صدر ملک عابد پانیزئی ایڈووکیٹ ، بار کونسل کے بین الصوبائی چیئرمین راحب خان بلیدی نے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سیاسی زندگی جدوجہد سے بھری پڑی ہے انہوں نے بغیر کسی لالچ اور ذاتی مفاد کے بلوچستان اور عوام کے لئے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ان کے حقوق کے حصول کو ممکن بنانے کے لئے محکوم اقوام کے مسائل کے حل کے لئے جو کردار ادا کیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں انہوں نے ہمیشہ بلوچستان کے وسائل پر عوام کی دسترس اور ان کے حق حاکمیت کے لئے ہر فورم پر آواز بلند کی یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو ملک بھر کی طرح دنیا بھر میں ایک محکوم قوموں کی آواز اٹھانے کے لئے کام کرنے والے آج بھی یادکرتے ہیں۔