بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے مسائل پر مشترکہ اجلاس

298

بلوچستان فزیو تھراپی ایسوسی ایشن کے کیمپ میں طلباء تنظیموں و سیاسی پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں بی یس او (پجار)، بی ایس او، بساک، بلوچ یکجہتی کمیٹی، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، بی این پی، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور بی ایس ایف کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بے حس حکومت بلوچستان فزیو تھراپسٹ کے مسائل سے بے خبر ہے۔ یہ افراد گذشتہ 18 دن سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھے فزیوتھراپسٹ متاثرین زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان پر واضح کرتے ہوئے کہا اگر حکومت اسی طرح بلوچستان کے فزیوتھراپسٹ کے مسائل سے بے خبر رہی تو تمام تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کو لے کر سخت لائحہ عمل طے کرینگے۔

اجلاس سے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ذمہ داران نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے بلوچستان میں فزیو تھراپسٹ کے زندگی خطرے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے بلوچستان کے فزیوتھراپسٹ کا مسلہ جلد از جلد حل کریں اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی فزیوتھراپسٹ کے آئندہ کے احتجاج میں بھرپور شرکت کریں گی۔

بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ نے فزیوتھراپسٹ کا بھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس او پجار کے پلٹ فارم سے فزیوتھراپسٹ کے لئے بھر پور آواز اٹھائیں گے، فزیوتھراپسٹ کو کسی بھی قسم میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے اگر حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو ہم اپنے نوجوانوں کو مرنے نہیں دیں گے۔

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے زونل صدر نظر مری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فزیوتھراپسٹ گذشتہ چھ مہینوں سے اپنے جائز حقوق کے لیے سراپا احتجاج ہیں مگر حکومت کی طرف سے کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی۔ ہم فزیوتھراپسٹ کے مطالبات کا بھرپور انداز میں حمایت کرتے ہیں اور ہر فورم پر ساتھ دینگے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سینٹرل کمیٹی ممبر ڈاکٹر مقبول نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں نوجوان سولہ سال پڑھائی کرکے روزگار کے لیے سڑکوں اور کیمپوں پر ذلیل و خوار ہیں مگر حکومت بلوچستان فزیوتھراپسٹ کے لیے مواقع پیدا کرنے میں ناکام ہیں۔ حکومت زندہ دلی کا مظاہرہ کر کے ان نوجوانوں کو مرنے سے بچائیں ۔اگر حکومت کا رویہ اسی طرح رہا بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن خاموش نہیں رہے گی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ فزیوتھراپسٹ اپنے حقوق کے لیے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھ کر زندگی اور موت کے کشمکش میں ہے۔ یہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ حکومت سنجیدہ ہوکر ان کے مسائل حل کریں۔

اجلاس سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی جنرل سیکٹری میر جمال لانگو، نوجوان ایکٹوسٹ بیبرگ بلوچ، بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے نمائندے ڈاکٹر راشد رحمت اور شمس بلوچ نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوے کہا کہ دو دن کے اندر اگر فزیوتھراپسٹ کے مسائل حل نہیں کئے گئے، تو تمام طلباء تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کی مشاورت سے اپنے احتجاج اور دھرنوں میں شدت لاکر وسیع کریں گے۔ جس کا ذمہ دار حکومت بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان ہونگے۔