بولان: بلوچ لبریشن آرمی نے گرفتار اہلکاروں کی ویڈیو جاری کردی

3650

گذشتہ ماہ بولان سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے فوجی اہلکاروں کی ویڈیو بی ایل اے کے چینل ہکل پر جاری کردی گئی۔

ویڈیو میں دونوں قیدیوں کے علاوہ بی ایل اے کے مسلح سرمچاروں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے جبکہ دونوں قیدیوں کو اپنے اہلخانہ کو پیغام دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

ویڈیو کے شروعات میں ایک سرمچار فوجی اہلکاروں سے ان کے نام، بیچ اور عہدے کے حوالے سے سوالات پوچھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں اہلکار اپنے اہلخانہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہماری بازیابی کے لئے گھروں سے نکلیں احتجاج کریں اور فوج و حکومت کو مجبور کریں تاکہ وہ بی ایل اے سے مذاکرات کرکے انکے شرائط مان لیں۔

گرفتار اہلکار ویڈیو میں کہتے ہیں کہ انہیں بی ایل اے کے سرمچاروں نے شناخت کے بعد تحویل میں لیا جبکہ انہیں بچانے کے لئے آنے والے دو ہیلی کاپٹروں میں سے ایک کو بی ایل اے کے سرمچاروں نے مار گرایا۔

جبکہ زیرحراست فوجی اہلکار کلیم اللہ اپنے والد سے درخواست کرتے ہوئے یہ بھی کہتا ہے وہ دوسرے بھائی کو گھر بلائے جو فوج میں ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ مہینے بلوچ لبریشن آرمی نے پاکستان فوج کے دو اہلکاروں کی حراست میں لینے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ یہ کاروائی خفیہ معلومات پر بی ایل اے کے اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے کی۔

رواں ماہ گیارہ تاریخ کو پنجاب کے شہر پتوکی میں لوگوں نے بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر بلوچ لبریشن آرمی کے زیرحراست فیصل بشیر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کی کہ وہ بی ایل اے سے مذاکرات کرے اور فیصل کو بازیاب کروائے۔

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ بی ایل اے کے سینئر کمانڈ کونسل نے اس بات کی منظوری دی ہے کہ بین الاقوامی کنونشنز اور عالمی جنگی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے، پاکستانی فوج کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع کیا جاسکتا ہے۔

تاہم حکومتی سطح پر قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے تاحال کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔