بلوچستان یونیورسٹی خاران کیمپس کی صورتحال تشویشناک ہے – بساک

187

انتظامی عدم توجہی کے باعث اب بلوچستان یونیورسٹی خاران کیمپس بند ہونے کے دہانے پر ہے – ترجمان بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان یونیورسٹی خاران کیمپس کی زبوں حالی اور سہولیات کے فقدان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بھر میں چند تعلیمی ادارے میسر ہونے کے باوجود خستہ حالی کا شکار ہیں اور معیاری تعلیم دینے سے قاصر ہیں، 2017 میں یونیورسٹی آف بلوچستان خاران کیمپس کے قیام کے ساتھ ہی انتظامی طور پر چند محدود شعبوں میں داخلوں کا آغاز کیا گیا اور داخلوں میں سخت شرائط نہ ہونے کے باعث پہلے سال سینکڑوں طالبعلموں نے داخلہ لے کر اپنے تعلیمی تسلسل کا آغاز کیا۔

ترجمان نے کہا وقت کے ساتھ ان محدود شعبوں کے داخلہ جات کے لیے بھی سخت شرائط رکھے گئے جس کے باعث کئی طالبعلم داخلہ لینے سے قاصر ہیں حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ انتظامیہ وقت کے ساتھ شعبہ جات میں اضافہ کرتی اور ہاسٹل تعمیر کرتی لیکن انتظامی عدم توجہی کے باعث اب جامعہ بند ہونے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

بساک ترجمان کا کہنا تھا بلوچستان میں اس وقت چند ایسے محدود تعلیمی ادارے قائم ہیں جہاں طالبعلم اعلی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں خاران میں بلوچستان یونیورسٹی کے کیمپس کا قیام نہ صرف خاران بلکہ بلوچستان بھر کے طالبعلموں کےلیے ایک نیک شگون ہے لیکن یونیورسٹی کو فعال کرنے کے بعد انتظامیہ مسلسل عدم توجہی کا مظاہرہ کر رہی ہے یونیورسٹی کے قیام کے ساتھ ہاسٹل کی تعمیر عمل میں نہیں لائی گئی جس کے باعث بلوچستان کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے طالبعلم داخلہ لینے سے قاصر ہیں۔

انہوں نے کہا خاران بلوچستان یونیورسٹی کے کیمپس میں شعبہ جات میں اضافہ بھی نہ ہونے کے باعث مخصوص شعبوں میں داخلوں کے طالبعلم دیگر صوبوں کا رخ کرتے ہیں۔

تنظیم کے ترجمان کا کہنا تھا ہم تمام مقتدر اور متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان کے تعلیمی نظام کو مدنظر رکھتے ہوئے جامعہ بلوچستان کے خاران کیمپس کو مکمل فعال کرنے کےلیے عملی اقدامات کی جائیں اور جامعہ میں شعبہ جات میں اضافہ کے ساتھ ہاسٹل بھی تعمیر کی جائے تاکہ بلوچستان بھر کے طالبعلم مذکورہ جامعہ میں معاری تعلیم حاصل کر سکیں۔