مستونگ میں قانون و آئین کو پامال کیا گیا – ڈسٹرک بار نوشکی

214

نوشکی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ مذمتی بیان میں گذشتہ دنوں ڈسٹرکٹ بار مستونگ کے سینئر نائب صدر چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ کے گھر پر فورسز کے چھاپے و فائرنگ اور چادر و چارد یواری کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کس قانون و آئین کےتحت رات کی تاریکی میں چھاپہ مارا گیا اور فائرنگ کی گئی جس میں کم سے کم سات افراد کو ماورائے قانون آئین اغواء کرکے لیجایا گیا جبکہ چھاپے سے قبل ضلعی انتظامیہ کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ مستونگ ڈسٹرکٹ بار کے ایک اہم ذمہ دار عہدیدار اور سینئر وکیل ہے۔ ایک پرامن شخص کے گھر پر رات کی تاریکی میں گھس کر قانون کو پامال کر کے چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ اور اس کے رشتے داروں کو لاپتہ کرنا ایک ناقابل برداشت عمل ہے۔ ایسی منفی عمل کی اجازت کسی صورت میں نہیں دینگے۔

بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر نوشکی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سخت سے سخت احتجاج کرے گی۔

خیال رہے دو روز قبل مستونگ  کلی شادی خان پڑنگ آباد میں سی ٹی ڈی و دیگر فورسز نے رات گئے ایک گھر پر چھاپہ مارا جہاں فائرنگ و دھماکوں کی آواز سنی گئی۔ فورسز اہلکاروں نے پروفیسر صالح شاد، ایڈوکیٹ چیف عطاء اللہ سمیت سات افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جبکہ دو افراد کو قتل کیا گیا۔

متاثرین کا کہنا ہے فورسز نے گھر کا محاصرہ کرکے فائرنگ کی اور مارٹر گولے داغے گئے جس سے گھر میں موجود افراد زخمی ہوگئے جبکہ لاپتہ کیے گئے افراد بھی زخمی ہے۔

واقعے کیخلاف علاقہ مکینوں نے مرکزی شاہراہ کو دو روز تک احتجاجاً بند کردیا۔

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہمیشہ سے قانون نہیں زور زبردستی کا راج چل رہا ہے جو قابلِ نفرت عمل ہے، عمران خان نے درست کہا، طاقتور کے لیے اور قانون اور کمزور کے لیے اور قانون۔ آج پروفیسر صالح محمد شاد کے گھر پر چھاپہ عمران کی بات کو درست ثابت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانی اور بین الاقوامی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے اپیل کرتا ہوں کہ بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاجی دھرنے کو بھرپور کوریج دیں تاکہ دنیا کو ریاستی اداروں کے ہاتھوں ہمارے لوگوں پر ہونے والے ظلم و ستم سے ہمارے دکھ اور درد کا علم ہو۔