زہرہ بلوچ، نثار بادینی پر حملوں و خاران واقعے کی تحقیقات کی جائیں – این ڈی پی

351

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے زہرہ بلوچ پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں نامعلوم مسلح افراد کا راج بڑھتا جا رہا ہے جو دن دھاڈے کسی کو بھی قتل کر کے آسانی سے فرار ہو جاتے ہیں۔ بلوچستان میں امن و امان، قتل غارت، ٹارگٹ کلنگ کی صورتحال دن بدن بگڑتی جارہی ہے۔ کئی سال پہلے اسی مقام سرياب روڈ پر مسلح موٹرسائیکل سواروں نے پروفیسر صباء دشتیاری کو بھی فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان بھر میں نامعلوم افراد چوری، ڈکیتی، زمینوں پر قبضہ سمیت لوگوں کر اغواء اور قتل کرنے میں ملوث ہیں جو کسی بھی شہر کے بیچوں بیچ کاروائی کر کے پولیس، لیویز اور ایف سی کے چیک پوسٹوں کے سامنے سے باآسانی فرار ہو جاتے ہیں اور ان پر کوئی تحقیقات بھی نہیں ہوتى۔

ترجمان نے مزید کہا کہ گذشتہ چند مہینوں میں صرف پنجگور میں درجن بھر واقعات ہوئے جن کے اہلخانہ کے احتجاج ریکارڈ پر موجود ہیں۔ شہید داد جان کے قتل کے بعد اہلخانہ سے مزاکرات اور اس کے بعد کیس کو غلط رخ دے کر اس کیس کو ختم کیا جارہا ہے۔ گذشتہ دنوں خاران میں بھی ثناللہ شاہوانی کے 2 بیٹوں کو قتل کر دیا گیا تھا اور 1 بیٹا تاحال لاپتہ ہے جنکے اہلخانہ کے مطابق وہ سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہے۔ اسی طرح آج نوشکی میں سماجی کارکن نثار بادینی کو بھی ٹارگٹ کلنگ میں قتل کیا گیا. اس طرح کے غیر انسانی واقعات کا معمول کے مطابق ہونا حکومت، انتظامیہ اور عدلیہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ زہرہ بلوچ سمیت نثار بادینی و دیگر پر ہونے والے قاتلانہ حملوں کی شفاف تحقیقات کر کے اس طرح کے حملوں کے روک تھام کے لئے اقدامات کئے جائیں۔