متحدہ عرب امارات و پاکستان بھائی کو قانونی حقوق نہیں دے رہے ہیں ۔ فریدہ بلوچ

325

انسانی حقوق کے لاپتہ کارکن راشد حسین بلوچ کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آجعالم اسلام کی مذہبی تہوار سنت ابراہیمی کے دن خوشیاں منائی جارہی ہیں لیکن میرے گھر میں گذشتہ چار سالوں سے خوشیاں ماندپڑھ گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز عرب شیخوں نے اپنے فیملی کے ساتھ عید منائی لیکن انہوں میرے ماں اور ہمیں چار سالوں سے غمزدہکیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ راشد حسین بلوچ کے جبری گمشدگی کو چار سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے  لیکن ہم تاحال انصاف کے منتظرہیں۔ متحدہ عرب امارات سمیت پاکستان بھائی کو قانونی اور انسانی حقوق نہیں دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے چار سال سے ہم کراچی اور کوئٹہ پریس کلبوں کے سامنے احتجاج سمیت عدالت سے رجوع کرچکے ہیںلیکن پیش رفت دیکھنے میں نہیں آرہی بلکہ لاپتہ افراد کیلئے قائم کمیشن میں میری والدہ سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین کی تذلیل کیجاتی ہے۔

فریدہ بلوچ نے راشد حسین کے گمشدگی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ راشد حسین بلوچ 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب اماراتسے وہاں کے خفیہ اداروں ان کے رشتہ داروں کے سامنے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔ راشد حسین انسانی حقوق کے متحرک کارکنتھے انہیں متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے پاکستان حکومت کی ایماء پر جبری طور لاپتہ کیا اور چھ مہینے تک نامعلوم مقام پررکھنے کے بعد غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے کیا جہاں وہ تاحال لاپتہ ہے۔

فریدہ بلوچ نے کہا اقوام متحدہ ادارہ برائے مہاجرین سمیت دیگر عالمی اداروں کو راشد حسین کا کیس بھیج چکے ہیں، ایمنسٹیانٹرنیشنل نے متحدہ امارات کے نام ایک ہنگامی اپیل بھی جاری کی لیکن اس پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں کی راشد حسین کے کیس کے حوالے سے خاموشی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے بلکہ ان کیکارکردگی سے لوگ مایوس ہورہے ہیں۔

فریدہ بلوچ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ بلوچستان میں سیاسی و سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت دیگر افراد کےجبری گمشدگیوں پر نوٹس لیکر اپنا فریضہ ادا کرے۔