گوادر میں ترقی کے نام پر مقامی لوگوں کا استحصال ہورہا ہے – سیاسی رہنماؤں کا موقف

178

 

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ہفتہ کے روز ایک نشت سی پیک اور مقامی آبادی کے نام سے پریس کلب میں منعقد کیا گیا-

اس نشت میں نیشنل پارٹی کے رکن سینٹ پاکستان اکرم دشتی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وسائل پر اختیار دینے اور حقیقی جمہوریت کے قیام سے ہی بلوچستان کی معاشی ترقی ممکن ہے۔

گوادر کی ترقی کے لئے مقامی آبادی کے خدشات کو دور کرنا ہوگا، گوادر بندرگاہ کی تعمیر اور سی پیک کے آنے کے بعد مقامی آبادی کے مسائل جوں کے توں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک مخصوص مائنڈ سیٹ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے، بلوچستان میں ترقی کے بلند و بانگ دعوے کئے جاتے ہیں لیکن ترقی کے پس پردہ عزائم اور ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ اور یہاں کے میگاپروجیکٹس کی مثال لے لیں مگر اس میں مقامی آبادی کہاں کھڑی ہے، وہ سب کے سامنے ہے-

انہوں نے کہاکہ ترقی کے لئے اعتماد سازی کی فضاء بحال کرنی ہوگی، دنیا میں جس جگہ ترقی آئی ہے اس سے پہلے وہاں کے لوگوں کی شرکت کو اولین ترجیح دی گئی ہے، بد قسمتی سے بلوچستان بالخصوص گوادر کی ترقی کے عمل میں خدشات زیادہ نمایاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کا بڑا نام ہے لیکن یہاں کے لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں، پانی اور بجلی کے مسائل میگا پروجیکٹس کے آنے کے بعد بھی حل نہ ہوسکے۔

مقامی ماہی گیروں کو شکار پر جانے کی آزادی حاصل نہیں۔

بی این پی (عوامی) کے مرکزی رہنماء ایڈوکیٹ سعید فیض نے کہا کہ ترقی مستحکم اور پائیدار منصوبہ بندی کا تقاضا کرتاہے لیکن بحیثیت قوم یہ ہمارا المیہ ہے کہ پاکستان میں منصوبہ سازی کا فقدان ہے اور بدعنوانی سمیت لوگوں کو اعتماد میں نہیں لینے کی وجہ سے ترقی کے حقیقی ثمرات عام آدمی کے لئے جوئے شیر لانے کے مترادف عمل بن کر رہ گیا ہے۔

بی این پی (مینگل) کے سینئر رہنماء حسین واڈیلہ نے کہا کہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور ترقی کے عمل میں لوگوں کو دور رکھنے کا عمل احساس محرومی کو جنم دے رہا ہے۔