کوئٹہ: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

116

حنیف چمروک کے قتل کیخلاف کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا – ماما قدیر بلوچ

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4105 دن مکمل ہوگئے۔ شال سے میر بیبرگ زہری، چنگیز واہگ، صابر، سہیل بلوچ نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قیامت خیز بمباری، شیلنگ میں ہونے والی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں ریاستی ظلم و جبر، بربریت کا نوٹس لیتے ہوے بلوچ قوم کو نجات دلانے میں اپنا موثر کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ جبری الحاق سے لیکر آج تک بلوچستان میں پاکستان ظلم، جبر ور بربریت کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سیاسی کارکنوں کو ماوارئے آئین و قانون جبری طور لاپتہ کرنا اور پھر ان کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں پھینکنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا روز کا معمول بن چکا ہے۔

ماما قدیر نے کہا گذشتہ روز سے آواران اور کیچ کے سنگم پے واقع کولواہ کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج آپریشن کررہی ہے اس دوران فوجی ہیلی کاپٹر مختلف علاقوں میں شیلنگ کررہے ہیں جس سے خدشہ ہے کہ ماضی کی طرح پاکستانی فوج عام آبادیوں کو جانی اور مالی نقصانات پہنچائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس نوعیت کے آپریشنوں کے دوران بلوچ نوجوانوں سمیت خواتین اور بچوں کو بھی جبری گمشدگی کا شکار بنایا جاچکا ہے جس کے باعث ہمارے خدشات میں اضافہ ہورہا ہے۔

اس موقع پر ماما قدیر بلوچ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی متحرک کارکن طیبہ بلوچ کے والد حنیف چمروک کے قتل کیخلاف کل چار بجے کے وقت کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

ماما قدیر نے کہا کہ حنیف چمروک کا قتل بلوچستان میں جاری اجتماعی سزا کا تسلسل ہے، طیبہ بلوچ گذشتہ کہی سالوں سے بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں کیخلاف موثر آواز اٹھاتی رہی ہے جنہیں خاموش کرانے کیلئے پاکستانی اداروں نے اپنے ڈیتھ اسکواڈز کے ذریعے ان کے والد کو قتل کیا۔