لاپتہ افراد کا مسئلہ پاکستان کا سنگین ترین مسئلہ بنتا جا رہا ہے- نیشنل پارٹی

239
فائل فوٹو

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہاکہ لاپتہ افراد کا مسئلہ ملک کا سنگین ترین مسئلہ بنتا جا رہا ہے ملکی تاریخ میں سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں پر اس قدر تشدد نہیں ہوا حالیہ دور نے ایوبی مارشل لاء کو بھی شرمندہ کردیا ہے ادریس خٹک جیسے جمہوریت پسند پرامن سیاسی کارکن کو 112 دن ہوئے ہیں کہ ملک کے سیکیورٹی کے ادارے اٹھا کر لے گئے ہیں خاندان سمیت کسی کو بھی ان تک رسائی نہیں دی جارہی ہے جو اس ملک کے آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، سول سوسائٹی پر مشتمل تنظیموں (جوائنٹ ایکشن کمیٹی) اور نیشنل پارٹی کے کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے وائس چیرمین اسد بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادریس خٹک انسانی حقوق کے علمبردار تھے انہوں نے ملک میں آئین و قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کی بحالی کے لئے جدوجہد کی لیکن گزشتہ سات ماہ سے ان کو لاپتہ کر دیا گیا ہے اور ان کے خاندان سمیت کسی کے علم میں یہ بات نہیں ہے کہ ان کی اس وقت کیا حالت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کو زمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ادریس خٹک سمیت تمام لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کرنا چائے ۔

نیشنل پارٹی کے سکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہا کہ ریاست اپنی زمہ داریوں سے پہلوتہی کررہا ہے آئین و قانون کی خلاف ورزیوں کررہا ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ ملک کا اہم ترین سیاسی مسئلہ ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہماری سیاسی پارٹیاں اس پر توجہ نہیں دے رہے ہیں سینکڑوں افراد لاپتہ ہیں ان کے پیارے ان کی بازیابی کے لیے سراپا احتجاج ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں میں جو تک نہیں رینگتی ہے ملک کے جمہوری ادارے مفلوج ہیں پارلیمنٹ کو بے توقیر کردیا گیا ہے عملا اس ملک میں سول مارشل لاء نافذ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس طرح ملک نہیں چل سکتا ہے ریاست کو زمہ دار بننا ہوگا اور ایک سنجیدہ کردار بھی ادا کرنا ہوگا اگر ریاست غیر ذمہ دار رہی تو روز بہ روز کمزور تر ہوتا جائے گا ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ادریس خٹک سمیت بلوچستان و خیبر پشتونخواہ کے تمام لاپتہ گرفتار سیاسی کارکنوں کو بازیاب کرکے رہا کیا جائے اور ملک کے جمہوری سیاسی اداروں کو فعال و متحرک کرنے اور بے جا مداخلت بند کرکے پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہوگا۔