قلات میں پرائمری اسکول کی بندش تعلیمی ایمرجنسی کے دعوؤں کی نفی ہے – بی ایس اے سی

132

حکومت بلوچستان تعلیمی ایمرجنسی کے دعوؤں کے بجائے عملی اقدامات کرکے تعلیمی صورتحال کو بہتر بنائیں – بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ قلات پندران کے پرائمری اسکول کی بندش بلوچستان میں تعلیمی محرومیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ حکومت بلوچستان کی عدم توجہی کی وجہ سے بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں حالات مذید ابتری کی جانب جارہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کی ابتر حالات بلوچستان حکومت کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوؤں کی مکمل نفی کرتی ہیں۔

تعلیمی شعبے میں بلوچستان دوسروں صوبوں کی بہ نسبت پسماندگی کا شکار نظر آرہا ہے جبکہ شرح خواندگی کے اعتبار سے بلوچستان آخری نمبر پر براجمان ہے۔ یہ صورتحال انتہائی افسوسناک اور رفتہ رفتہ ایک قومی المیہ کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔ جس کے اثرات مستقبل میں مزید بھیانک روپ اختیار کرسکتے ہیں جس کا خمیازہ آنی والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا لیکن حکمران خواب خرگوش میں مبتلا ہونے کی وجہ سے عملی میدان کے بجائے سوشل میڈیا میں زیادہ متحرک نظر آتے ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ گذشتہ روز قلات پندران میں پرائمری اسکول کی بندش کے خلاف کم سن طالب علموں نے احتجاج کیا اور حکومت وقت سے اسکول کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

ترجمان نے کہا ایک طرف بلوچستان میں تعلیمی ادارے موجود نہیں اور دوسری طرف ان اداروں میں عدم سہولیات کی وجہ سے طالب علموں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور دوسری جانب اداروں کی بندش سے مستقبل میں بلوچستان ایک ایسا بھیانک روپ اختیار کرلیں گا جس کا تصور ہم نہیں کرسکتے۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں حکومت بلوچستان اور محکمہ تعلیم کو ہدف تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان تعلیمی ایمرجنسی کے اعلانات کرنے کے بجائے عملی اقدامات کریں تاکہ بلوچستان کے طالب علموں کے روشن مستقبل کو تاریکی سے بچایا جاسکے۔