لاپتہ افراد کا کیمپ ختم ہوا اور نہ کسی سے کیمپ ختم کرنے کا کہا – سردار اختر مینگل

135

لاپتہ  افراد کا کیمپ ختم نہیں کیاگیاہے اورنہ ہی میں نے کسی سے کیمپ ختم کرنے کا کہاہے

 ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ لی سردار اختر مینگل نے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کوآج تک کسی نے سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی نہ ہی کوئی ایسی حکومت آئی جس نے سنجیدگی سے بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کیلئے اقدامات کئے۔بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اس مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کیا جائے ۔

سیاسی مسائل مل بیٹھ کر باتوں سے حل ہوتے ہیں لیکن یہاں بلوچستان کے مسئلے کو زبردستی اور تشدد کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی گئی

 نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے اختر مینگل نے  کہا کہ موجودہ حکومت سے کہا تھا کہ وزارت چاہتے ہیں نہ ہی حکومت کا حصہ بننے کے خواہش مند ہے ہمارا مطالبہ صرف اتنا ہے کہ بلوچستان کے مسائل حل کئے جائیں۔

وزیراعظم سے ملاقات میں بھی یہی مطالبہ دہرایا اور کہا کہ ایک سال تک انتظار کرینگے اگر مطالبات تسلیم اور بلوچستان کے مسائل حل نہ ہوئے تو پھر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے ۔

انہوں نے کہاکہ چینی قونصل خانے پر حملہ آور شخص لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل نہیں تھا اس بات کی تصدیق قومی اسمبلی میں پیش کی جانیوالی دستاویزات سے کی جاسکتی ہے ۔ سابق صوبائی وزیر داخلہ کی جانب سے ایک کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی جو بعد میں زندہ نکلا۔

جسٹس (ر)جاوید اقبال کے لا پتہ افرادکے حوالے سے بیان سے متعلق انہوں نے کہاکہ اگر گمشدہ افراد کا مسئلہ70فیصد حل ہوچکاہے تولا پتہ افرادکے کیمپ میں سینکڑوں کی تعداد میں لواحقین کیوں بیٹھے ہیں ۔ یہ کہا نہیں جاسکتا کہ ہماری یا کسی اور کی گمشدہ افراد کے حوالے سے فراہم کی گئی تفصیلات درست ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص بے گناہ ہے تو اسے رہا کیا جائے اور اگر کسی پر کوئی الزام یا کسی جرم میں ملوث ہے تو انھیں عدالتوں میں پیش کیا جائے تاکہ انکے لواحقین کو تسلی تو ہو ۔کیمپ کے دورے کے موقع پر بوڑھی ماؤں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ ہمارے بچوں کی لاشیں کہا ہے انکی تدفین کہاں کی گئی ہے تاکہ بیٹھ کر ان کیلئے فاتحہ خوانی تو کرسکیں۔