سبی : تلی میں گیس کی تلاش کا کام شروع

764

بلوچستان کے ضلع سبی میں گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں جس کے بعد وہاں پر کمپنی کی جانب سے کیمپ قائم کرکے گیس تلاش کرنے کے کام کا آغاز کیا جارہا ہے۔

گیس کے ذخائر سبی کے نواحی علاقے میں دریافت ہوئے ہیں جہاں بھاری مشینری و دیگر سامان پہنچایا جاچکا ہے۔

ذرائع کے مطابق ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) نے تلی تنک میں مغرب کی جانب 2 کلو میٹر کی دوری پہ چھامور تنگی میں گیس کے نئے ذخائر دریافت کیے ہیں جس کا سروے بھی اسی کمپنی نے کیا۔

خیال رہے ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں قائم ہے جبکہ کمپنی کی جانب سے اس سے قبل بلوچستان کے علاقوں ہرنائی، زیارت، کوہلو، زرغون اور بیلہ میں براہ راست اور دیگر کمپنیوں کے ساتھ ملکر تیل و گیس تلاش کرنے اور نکالنے پر کام کررہی ہے علاوہ ازیں مذکورہ کمپنی سندھ کے علاقوں سکھر، کونج، سجل، فضل، ماڑی اور دیگر علاقوں اسی طرح کام کررہی ہے۔

رواں سال کے اوائل میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمٹیڈ کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا اور کمپنی کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ لی۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف کو دورے کے دوران ماڑی پیٹرولیم کی کارکردگی اور مییجنمنٹ سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے قومی معشیت میں ماڑی پیٹرولیم کے کردار کی تعریف کی جبکہ آرمی چیف کا استقبال ایم ڈی ماڑی پیٹرولیم لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اشفاق ندیم نے کیا تھا۔

رواں مالی سال کے ابتدائی چھ ماہ میں ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کے بعد ازٹیکس منافع میں 62.3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ کمپنی کے اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے ابتدائی چھ مہینوں میں ماڑی پیٹرولیم کو 11 ہزار 58 ملین روپے کا بعد ازٹیکس منافع حاصل ہوا ہے۔

بلوچستان میں گیس و تیل تلاش کرنے والی کمپنیوں سمیت دیگر تعمیراتی کمپنیوں پر حملوں کا سلسلہ گذشتہ دو دہائی سے جاری ہے، 2006 میں نواب اکبر خان بگٹی کے شہادت کے بعد ڈیرہ بگٹی و دیگر اضلاع میں گیس، تیل اور دیگر تنصیبات پر حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی تھی۔

سی پیک کو بلوچ سیاسی و عسکری حلقوں کی جانب سے استحصالی منصوبہ قرار دیا جاچکا ہے جس کے ردعمل میں سیاسی حلقوں کی جانب سے اندرون و بیرون ملک مختلف فورمز پر احتجاج کرنے سمیت بلوچ مسلح آزادی پسند جماعتوں کی جانب سے سی پیک و دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

گذشتہ مہینے ضلع قلات کے علاقے کیشان شیخڑی میں تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنی کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا جس کی ذمہ داری یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کی جبکہ اس سے قبل رواں سال اپریل میں دُکی اور پُڑ کے درمیانی علاقے سورو کے مقام پر مواصلاتی کپمنی پر حملے ذمہ داری بھی مذکورہ تنظیم نے قبول کی تھی۔

سی پیک، سیندک اور دیگر پراجیکٹس کے باعث بلوچستان میں چائنیز انجینئروں و دیگر اہلکاروں پر گذشتہ سال سے خودکش حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔

گذشتہ سال 11 اگست کو بلوچستان کے ضلع دالبندین میں چائنیز انجینئروں کے بس کو، 23 نومبر کو کراچی میں چائنیز قونصلیٹ کو اور رواں سال 11 مئی کو گوادر میں پانچ ستارہ ہوٹل کو بلوچ خودکش حملہ آوروں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا جبکہ رواں سال 29 مارچ کو کراچی میں ایک بم حملے میں اٹک سیمنٹ فیکٹری کے لیے کام کرنے والے چائنیز انجینئروں کے قافلے کو بھی نشانہ بنایا گیا ان تمام حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے قبول کی ہے۔

سبی میں گیس تلاش کرنے کے کام کے حوالے سے فوری طور پر بلوچ حلقوں کی جانب سے کوئی ردعمل دیکھنے میں نہیں آئی ہے تاہم مذکورہ علاقے میں بلوچ مسلح آزادی پسندوں کے سرگرم ہونے سے کمپنی کو کام میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔