طالبان نے دھمکی دی ہے کہ وہ افغانستان میں رواں ماہ کی 20 تاریخ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو رکوانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور ہر اُس شخص کو نشانہ بنائیں گے جو ان انتخابات کو کامیاب بنانے کی کوشش کرے گا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق افغان طالبان کی طرف سے آج پیر آٹھ اکتوبر کو جاری کردہ ایک بیان میں اس ملک میں رواں ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو ایک ایسی امریکی سازش قرار دیا گیا جس کا مقصد مبینہ طور پر غیر ملکی تسلط کو برقرار رکھنے کا جواز تلاش کرنا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ہر اُس شخص کو نشانہ بنایا جائے گا جو ان انتخابات کو کامیاب بنانے کی کوشش کرے گا، خاص طور پر افغان سکیورٹی فورسز کو۔
قبل ازیں غیر جانبدار افغان الیکشن کمیشن (IEC) کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ 20 اکتوبر کو انتخابات کے روز ملک بھر میں قائم 5,100 پولنگ اسٹیشنز کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ملکی فورسز کے کم از کم 54 ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
ڈی پی اے کے مطابق طالبان نے اپنے طور پر ان انتخابات کو نہ صرف اسلامی قوانین کے خلاف بلکہ افغان قومی مفادات سے بھی متصادم قرار دیا ہے۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران افغانستان بھر میں پارلیمانی انتخابات کے کم از کم آٹھ امیدواروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ ہفتے افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں ایک انتخابی ریلی پر داعش کی طرف سے کیے جانے والے ایک خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
کابل سے تعلق رکھنے والے ایک سیاسی تجزیہ کار احمد سعیدی کے مطابق انتخابات طالبان کے بنیادی نظریے کے خلاف ہیں، جو انتخابات کے بجائے حاکمیت پر مبنی ہے۔ سعیدی کے بقول، ’’صرف یہی ایک وجہ ہے کہ طالبان انتخابات کا راستہ روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
تاہم سعیدی کے مطابق طالبان اس بات کا کوئی قانونی حق نہیں رکھتے کہ وہ افغانستان پر حکمرانی کریں کیونکہ وہ جرائم کے مرتکب ہو چکے ہیں۔