انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف عدالتوں کے بائیکاٹ کا بہادرانہ اور اصولی فیصلہ کیا ہے – ڈاکٹر صبیحہ

82

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا ہے کہ میں بار کونسل مکران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں، جنہوں نے بلوچستان میں جاری اور منظم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف عدالتوں کے بائیکاٹ کا بہادرانہ اور اصولی فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مزاحمتی قدم ایک نہایت اہم موڑ پر اٹھایا گیا ہے، جب جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور اختلافِ رائے کو جرم قرار دینا بلوچستان کے عوام کے لیے روزمرہ کی حقیقت بن چکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ قانونی برادری کا یہ مؤقف محض علامتی نہیں بلکہ ایک ناگزیر اور طاقتور ضمیر کی پکار ہے، جو ایک گہرے اخلاقی بحران کے دور میں سامنے آئی ہے۔ جب عدلیہ انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہو جائے اور ریاستی ادارے خود جبر میں شریک ہوں، تو ایسے اقدامات ایک اخلاقی اور شہری فریضہ بن جاتے ہیں۔ ہر باشعور فرد چاہے وہ وکیل ہو، طالبعلم، دانشور، صحافی یا سول سوسائٹی کا رکن، اس ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنا چاہیے۔

مزید کہاکہ دیگر سیاسی جماعتوں اور حکمران طبقے کی ان مظالم پر خاموشی اور بے عملی نہ صرف مایوس کن ہے بلکہ نہایت تشویشناک اور اخلاقی طور پر ناقابلِ دفاع ہے۔ ظلم پر بے حسی اور چشم پوشی، درحقیقت، مجرمانہ خاموشی اور شراکت کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان بھر کی بار ایسوسی ایشنز، تمام جمہوری قوتوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور بلوچستان میں انصاف کی اس جدوجہد کا ساتھ دیں۔ عمل کا وقت آ چکا ہے۔