بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ زون کی جانب سے تنظیمی رہنماؤں کو طویل عرصے سے غیر قانونی حراست میں رکھنے عدالتوں کی جانب سے انصاف کی عدم فراہمی اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف تربت میں تین روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا گیا ہے۔
بی وائی سی کے مطابق یہ بھوک ہڑتالی کیمپ 19 جون سے شروع ہوا ہے اور یہ تین دن تک تربت پریس کلب کے سامنے جاری رہے گا۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ تنظیمی رہنماؤں کو تھری ایم پی او کے تحت زیر حراست رکھنا عدالتوں سے انصاف نہ ملنا اور جبری گمشدگیوں کے بڑھتے واقعات آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
بی وائی سی کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بڑی تعداد میں خواتین، بی وائی سی کے کارکنان اور لاپتہ افراد کے لواحقین شریک ہیں جبکہ پولیس نے مظاہرین کو کیمپ لگانے سے روکنے کی کوشش کی تاہم رکاوٹوں کے باوجود کیمپ لگا دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تین ماہ گزرنے کے باوجود ماہ رنگ بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ، بیبرگ زہری، بیبو بلوچ اور گلزادی سمیت بی وائی سی کے متعدد کارکنان جیلوں میں قید ہیں اور عدالتوں کی جانب سے ریاست کے حق میں فیصلے اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عدلیہ آئین کے بجائے طاقتور اداروں کے زیرِ اثر ہے۔
تنظیم کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے کیسز خارج کیے جانے کے بعد اب سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے، اور اُمید ہے کہ سپریم کورٹ ان غیر آئینی و غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف فیصلہ دے گا۔
بی وائی سی نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی تازہ لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کر کے مسلح تنظیموں سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
تنظیم نے آخر میں کہا ہے کہ انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں جاری ریاستی تشدد اور بلوچ قوم کے خلاف ہونے والے ریاستی اقدامات کو روکے اور انکے خلاف کاروائی کرے۔