‏کراچی بلوچ مظاہرین پر پولیس تشدد، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مذمت

85

گزشتہ روز کراچی کے علاقے لیاری میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تحت آگاہی ریلی پر سندھ پولیس نے حملہ کرتے ہوئے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور متعدد شرکاء کو گرفتار کرلیا۔

کراچی پولیس نے اس دوران خواتین کارکنان سمیت شرکا پر تشدد کے بعد تنظیم کے رہنماء سمی دین بلوچ، آمنہ بلوچ، لالا وہاب دیگر کئی افراد کو گرفتار کرکے پولیس تھانہ منتقل کردیا تھا جہاں بعد ازاں رات گئے خواتین اور چند منتظمین کو رہا کر دیا گیا، تاہم اب بھی متعدد مرد شرکا پولیس حراست میں ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیا نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہاکہ گذشتہ روز لیاری، کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پرامن مظاہرے پر پولیس کی سخت کاروائی اور مظاہرین کی گرفتاری آزادی اظہار اور پرامن احتجاج کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق خواتین مظاہرین کو کئی گھنٹوں تک حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا، لیکن نو مرد، جن میں بی وائی سی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر لالا وہاب بلوچ بھی شامل ہیں، تاحال بغیر کسی الزام کے زیر حراست ہیں۔

ایمنسٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے 25 جنوری 2025 کو دالبندین، بلوچستان میں منعقد ہونے والے جلسے سے قبل بلوچ کارکنوں کے خلاف ہراسانی اور دباؤ بڑھا دیا ہے، جس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کے خلاف مقدمات بھی شامل ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ لیاری میں حراست میں لیے گئے تمام افراد کو فوری رہا کریں اور پرامن احتجاج کے حق کو یقینی بنائیں، کسی بھی قسم کی بلاجواز گرفتاری، غیر قانونی طاقت کے استعمال، اور منتظمین یا مظاہرین کے خلاف مقدمات سے گریز کیا جائے۔