افغانستان میں کالعدم تنظیموں کی پناہ گاہوں پر تحفظات ہیں – ڈی جی آئی ایس پی آر

359

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ سر پرستوں اور سہولت کاروں کی سرکوبی کے لیے ہر ممکن حد تک جائیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کالعدم تنظیموں کے لیے دستیاب پناہ گاہوں اور افغان سرزمین سے آزادانہ کاررائیوں پر تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کو ہر قیمت پر تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن و امان قائم کرنا ہے، اور اس کے لیے ہم دہشت گردوں، ان کے سر پرستوں اور سہولت کاروں کی سرکوبی کے لیے ہر ممکن حد تک جائیں گے۔

میجرجنرل احمد شریف نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجنےکافیصلہ ملکی مفاد میں کیا گیا تھا، 5 لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے جواب میں افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی محفوظ پنا گاہوں کو نشانہ بنایا جس میں 8دہشتگردوں کو ٹھکانے لگایا گیا جو پاکستان میں دہشتگردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردی کی ناکام کارروائیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ سیکیورٹی فورسز دشمن کے عزائم کو ناکام بنا رہی ہیں، اس کی ایک اور مثال 20 مارچ 2024 کو گوادر پورٹ اتھارٹی کالونی پر 8 عسکریت پسندوں کا حملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک اندوہناک واقعہ 26 مارچ 2024 کو خیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں پیش آیا جہاں داسو ڈیم پر کام کرنے والی چینی انجینئرز کی گاڑی کو خود کش بم حملہ آور نے نشانہ بنایا، اس کے نتیجے میں 5 چینی باشندے اور ایک پاکستانی ہلاک ہوگئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس خود کش حملے کی کڑیاں بھی سرحد پار سے جا ملتی ہیں ، اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، دہشتگرد، سہولت کاروں کا کنٹرول بھی افغانستان سے کیا جارہا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ خود کش بمبار بھی افغان شہری تھا، افواج پاکستان دہشتگردی کے اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتی ہے، اور ان کے ذمہ داروں کے انصاف کے کٹھرے میں لانے کے لیے ہر ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں، اسی طرح 25 مارچ 2024 کو تربت میں ہونے والے حملے کے دوران بھی پاکستان فوج کا اہلکار ہلاک ہوگیا، جبکہ 4 حملہ آور مارے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 16 اور 17 اپریل 2024 کو افغانستان سے متصل شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے غلام خان میں دہشتگردی کے غرض سے دراندازی کرنے پر 7 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا جن میں سے ایک کی شناخت ملک الدین مصباح کے نام سے ہوئی جو افغانستان کے صوبے پتیکا کا رہائشی تھا اسی طرح 23 اپریل کو بلوچستان کے علاقے ضلع پشین میں بھی سیکیورٹی فورسز کے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 3 کو ہلاک جبکہ ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔