کوئٹہ :بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

121

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری طویل بھوک ہڑتالی کیمپ آج 5310 دن مکمل ہوگئے- بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ شال زون کے وائس صدر عبدالنبی بلوچ، صلاح الدین بلوچ و گہرام بلوچ نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز نے بلوچوں پر عرصہ دراز زمین تنگ کرنے کے لئے عام آبادیوں پر بمباری اور ماروں اور پھینکو کی پالیسی میں تیزی لائی ہے، جس کا مقصد بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کر بلوچ کی زرخیز زمین کا مالک بنتا ہے غرض پاکستان تمام جنگی جرائم کا مرتکب ہو کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہے مگر بلوچ نے اپنی بقاء کی ِخاطر ہر سختی سے گزرنے کا تہہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہداء بلوچ کے خون سے سرخ سمندر نوجوانوں کی وہ فکری و نظریاتی ادارہ ہے، جس سے سیاہ ترین آمریت سے لیکر ڈیتھ اسکواڈ فرغونیت سب کا دلیری بہادری کے ساتھ صرف یہ کہ مقابلہ کیا بلکہ ان باطل قوتوں کو تاریخ ساز شکست فاش دے کر قوم اور سرزمین کے ساتھ اپنے دیوانگی کی لازوال تاریخ رقم کی جیل زندان اذیت پھانسی کوڑا اغوا مسخ شدہ لاشیں مارو پھینکو جیسے ریاستی بھیانک و بدترین فوجی غنڈہ گردیوں کو شہادت تک ہر ریاستی وار کو اپنی نہتے سینے پر برداشت کیا۔

انکا کہنا تھا آج کی صورت حال میں جہاں ریاست کے چہرے سے شرافت کا نام نہاد نقاب ہٹ چکا ہے، نام نہاد جمہوریت کا بوسیدہ دیوار جس کے آڑ میں چپ اور مذہبی جنونیت کو فوجی طاقت کے ذریعے عالمی امن کے راہوں کو معلوم کیا جاتا ہے، وہ بوسیدہ دیوار گر چکی ہے اور آج پاکستان پوری دنیا کی فکری مستقل مزاجی کے ساتھ ساتھ بے لوث قربانیوں کے بدولت گر چکی ہے اور آج پاکستان پوری دنیا کی نظروں میں انسانی بنیادی حقوق شہریوں کے شہری حقوق کے اعتبار اپنی ریاستی وقار کھو چکا ہے-