چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ہونا ظالمانہ فیصلہ تھا – اٹلی

590

اٹلی کے وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو نے کہا ہے کہ اٹلی نے چار سال قبل چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) منصوبے میں شمولیت اختیار کرنے کا ’بغیر تیاری، ظالمانہ‘ فیصلہ کیا تھا کیونکہ اس نے برآمدات بڑھانے کے لیے زیادہ اثر نہیں کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق اٹلی نے گزشتہ حکومت کے تحت بی آر آئی پر دستخط کیے تھے جس کے بعد وہ واحد بڑا مغربی ملک بن گیا جس نے ایسا قدم اٹھایا تھا۔

وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو ایک ایسی انتظامیہ کا حصہ ہیں جو اس بات پر غور کر رہی ہے کہ معاہدے سے کیسے نکلا جائے۔

بی آر آئی اسکیم پرانی شاہراہ ریشم کی تعمیر نو کی عکاسی کرتی ہے تاکہ چین کو ایشیا، یورپ اور اس سے آگے بڑے انفرااسٹرکچر کے اخراجات کے ساتھ ملایا جاسکے۔

تاہم ناقدین اسے چین کے لیے اپنے جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی اثر و رسوخ کو پھیلانے کے لیے ایک آلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

اطالوی وزیر دفاع نے مقامی اخبار کو بتایا کہ نئی شاہراہ ریشم میں شامل ہونے کا فیصلہ تیاری کے بغیر اور ظالمانہ عمل تھا، جس نے چین کی اٹلی کو برآمدات میں کئی گنا اضافہ کیا لیکن چین کو اطالوی برآمدات پر اس کا اثر نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آج کا مسئلہ یہ ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچائے بغیر بی آر آئی سے واپس کیسے نکلنا ہے، کیونکہ یہ سچ ہے کہ چین ایک مدمقابل ہے، لیکن وہ ایک پارٹنر بھی ہے۔