تربت جعلی مقابلہ: سینکڑوں افراد کا میت کے ہمراہ احتجاج

134

سینکڑوں افراد پر مشتمل ریلی اس وقت سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ مکران سرکٹ بنچ تربت کے سامنے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

کوئٹہ سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر اور وومن فورم کے رکن ڈاکٹر شلی بلوچ نے تربت پہنچ کر ریلی کی قیادت کی۔

یاد رہے کہ بالاچ مولا بخش کو 23 نومبر کی رات سی ٹی ڈی نے دیگر تین زیر حراست افراد کے ہمراہ پسنی روڈ تربت میں ایک مبینہ مقابلے میں قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

بالاچ کی فیملی کے مطابق اسے 29 اکتوبر رات 12 بجے آپسر میں گھر پر چھاپہ کے دوران جبری غائب کیا گیا اور 12 نومبر کو اسے اے ٹی سی تربت کے سامنے پیش کرکے دس روز کا ریمانڈ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سیشن کورٹ میں بالاچ بلوچ کے کیس کی سماعت ہوئی، عدلیہ ذرائع کے مطابق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا ہے جسے اب سے کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔

آج کے ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین اور بچوں سمیت حق دو تحریک، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور سول سوسائٹی کے اراکین شامل تھے۔

اس موقع پر مظاہرین نے کہاکہ بلوچ قوم کو اپنی بقا کے لئے متحد ہوکر جدوجہد کرنا ہوگا ۔ اگر ہم خاموش رہے تو ریاست ہمارے بچوں کو اسی طرح مارے گا۔

انہوں نے کہاکہ بالاچ کا قتل اس ملک کی عدلیہ کے منہ پر طمانچہ ہے ، ریاست کا عدالت خفیہ اداروں کے سامنے بے بس ہے۔