بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ

304

بلوچ نیشنل موومنٹ کے جاری کر دہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے 54ویں باقاعدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی افواج کی طرف سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے ترقی کے حق سمیت تمام انسانی حقوق، شہری، سیاسی، اقتصادی، سماجی، اور ثقافتی حقوق کے فروغ اور تحفظ پر عام بحث کے دوران بلوچ عوام کو درپیش سنگین صورتحال پر زور دیا۔

انھوں نے پاکستانی افواج کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی کا ذکر کیا، جس میں جبری گمشدگیاں، قتل، تشدد، دہشت زدہ کرنا، اور گھروں کی تباہی شامل ہیں، جو بلوچ عوام روزانہ سہتی ہے۔

انہوں نے پانک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سنگین انسانی حقوق کی صورتحال پر توجہ دلانے کے لیے اعدادوشمار بتائے، انھوں نے کہا صرف اگست میں بلوچستان میں 64 جبری گمشدگیوں اور تین قتل کے واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ بعد ازاں انھوں نے چند مخصوص کیسز کو اجاگر کیا جو بلوچ قوم کو درپیش ہولناک صورتحال کی مثال ہیں۔

نسیم بلوچ نے کہا کہ ایسا ہی ایک معاملہ رواں سال 15 مئی کو ایک خاتون ٹیچر نجمہ کی فوج کے ہاتھوں جنسی ہراساں کیے جانے کے نتیجے میں خودکشی کا تھا۔ اپریل 2021 میں پیش آنے والے ایک اور واقعے میں، بلوچستان کے علاقے ہوشاپ میں مراد امیر نامی 13 سالہ طالب علم کو فوج نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ مزید برآں، آواران کے رہائشی نور جان کو 20 مئی 2021 کو پاکستانی فورسز کی جانب سے اپنی بیٹی کو فوجی کیمپ میں لانے کے لیے دباؤ ڈال کر اپنی جان لینے پر مجبور کیا گیا۔

ڈاکٹر نسیم بلوچ نے رواں سال 28 اگست کو پیش آنے والے ایک حالیہ معاملے کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی جس میں نور خاتون نامی ایک خاتون کو ان کے دو بچوں سمیت بلوچستان کے مرکزی شہر شال میں چھ دن تک ماورائے عدالت گرفتار، لاپتہ، اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اپنی تقریر کے اختتام پر انھوں نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی مسلسل اور سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے فوری توجہ اور کارروائی کی اشد ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہاکہ میں پاکستانی افواج کی وجہ سے بلوچستان کی مخدوش صورتحال کی طرف اسمبلی کی توجہ چاہتا ہوں۔ بلوچ عوام کو وحشیانہ نسل کشی کا سامنا ہے، جس میں جبری گمشدگی، قتل، تشدد، دہشت زدہ کرنا اور گھروں کو تباہ کرنا شامل ہیں۔