ہر دن ایک لاش ہمیں تحفے میں ملتی ہے۔ ماما قدیر بلوچ

154

جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی احتجاجی کیمپ کو آج 4997 دن مکمل ہوگئے۔

اس موقع پر پشین سے پشتونخوامیپ کے عزیز اللہ کاکڑ، نور محمد کاکڑ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ امیر بلوچستان کے بلوچوں کو دنیا کی ہر زینت و آسائش سے لطف اندوز ہونا ہے مگر ہمیں اسکی اجازت نہیں ہم بس تاریک گلیوں، تاریک کال کوٹریوں، تاریک زندانوں تاریک عقوبت خانوں میں آقاوں کے جبر اور ظلم کی بھیانک تکالیف جھیل رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری مقدر میں روشنی کے ایستادہ مینار نہیں یہی ہماری تقدیر ہے اور یہی مقدر کہ ہم جنازوں کو کندھا دیں اپنوں اور پیاروں کے سربریدہ لاشوں سے لپٹ کر ماتمی لباسوں میں سالوں اور چہلم کے رسومات ادا کرتے ر ہنا ہے ہر دن ایک نئی لاش ہمیں تحفے میں ملتی ہے۔ ہمارے لئے ہمارے سخی آقاوں کی بنائی جہنم ہماری تقدیر ہے ، اسلام آباد کی بنائی ہوئی ظلم کے قوانین یہاں رائج ہے۔ دنیا کی سب سے امیر وسائل سے مالا مال سرزمین جوکہ قدرت کی ایک شاہکار ایک نایاب تخلیق ہے ، مگر اس انمول اور نایاب شہکار سرزمین کے باسی شاونسٹوں کے شکار ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج بلوچ اس لئے مجرم اور واجب القتل ہے کہ انھوں نے آقا کے ظالمانہ حکم ماننے سے انکار کیا ہے اور نا انصافی بے اصولی ظلم بربریت جبر لوٹ گھسوٹ درندگی اور حیوانیت کی دیوی کو ماننے سجدہ کرنے اور اس دیوی کے پجاریوں کے ہاتھوں بئیت کرنے سے انکار کر دیاہے ۔