بلوچ قوم پر جمہوری جدوجہد کے تمام راستے بند ہوچکے ہیں ۔ حق دو تحریک

308

حق دو تحریک کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ضلع کیچ کے کارکنان و ذمہ داران کے گھروں پربلاجواز چھاپے قابل مذمت ہیں، گھروں میں گھس کر بلوچ خواتین پر تشدد اور چادر و چاردیواری کے تقدس کی پامالی بلوچی روایات کے برعکس ہے۔

حق دو تحریک کیچ کے مشاورتی کمیٹی کے ممبران و ذمہ داران نوید بلوچ، عدنان یاسین و دیگر کے گھروں پر چھاپہ مار کر خواتین اور بچوں کو زد کوب کیا گیا، جبکہ مرکزی دھرنے پر فوج کشی حق دو تحریک کے مرکزی رہنما واجہ حسین واڈیلہ و دیگر ذمہ داران و کارکنان کی گرفتاری کیچ میں تحریک کے ذمہ داران و کارکنان پر بلاجواز غیر قانونی ایف آئی آر کیخلاف 29 دسمبر بروز جمعرات بوقت 12 کیچ پریس کلب سے خواتین و مردوں کی پرامن احتجاجی ریلی نکالی جائیگی۔

بیاں میں کہا گیا ہے کہ اس کے بعد ضلعی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، سول سوسائٹی اور انجمن تاجران کے نمائندوں سے کل پریس کلب میں ملاقات ہوئی آج دوبارہ آل پارٹیز انجمن تاجران سول سوسائٹی، مکران بار، کیچ بار صحافی حضرات اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات ہوگی اور پرامن ہڑتال کے لیے سب سے رائے لی جائے گی۔

بیاں میں کہا گیا کہ حق دو تحریک کے تمام گرفتار ذمہ داران و کارکنان کو باعزت رہا اور کیچ کے ذمہ داران و کارکنان پر بے بنیاد ایف آئی آر ختم کی جائے، نادیدہ مقتدرہ قوتیں اپنی بندوقیں پولیس اور لیویز کے کندھے پر رکھ کر عوام خود کو فرشتہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں حالانکہ گوادر پورٹ پر جب ڈی سی گوادر دھرنے کے مقام پر آئے تو اس کی باتوں سے واضح ہوا کہ اب ایف سی اور فوج پولیس و لیویز کی وردی میں دھرنے والوں پر حملہ کرے گی تاکہ لوگوں کی نفرت ضلعی انتظامیہ سے ہو اور ایف سی و فوج بری الذمہ ہوجائیں، لہذا پولیس اور لیویز بلوچ ادارے کے نام پر جانے جاتے ہیں وہ بلوچستان میں بلوچ قومی دشمنوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہوں۔

“یہ بات قابل ستائش ہیکہ گوادر میں لیویز و پولیس کے کئی اہلکاروں نے گوادر میں خواتین مظاہرین پر حملے سے انکار کیا تھا جس پر انھیں ملازمت سے برطرف کیا جا چکا ہے، پرامن احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے اپنے بنیادی حقوق کیلئے آواز اٹھانے اور ریلی نکالنے پر حق دو تحریک کے کارکنان و ذمہ داران پر پریشر ڈالنے کو کوشش ہورہی ہے، بلوچ قوم پر جمہوری جدوجہد کے تمام راستے بند ہوچکے ہیں اور بلوچ کومجبور کیا جاچکا ہے کہ آخری راستہ اپنائے، ایسے حالات میں اگر اب بھی ایسے سادہ لوگ موجود ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے مسائل کا حل جمہوری جدوجہد کے ذریعے ممکن ہے تو ہمارے خیال میں یہ کم از کم ریاست کے لیے نقصان نہیں مگر افسوس کہ ریاست پاکستان کی مظر میں ہر بلوچ دہشت گرد ہے چاہے کسی جمہوری تنظیم کا سیاسی کارکن ہو یا مسلح جہدکار، طاقت کے زور پر بلوچ قوم کو اپنے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھا خا سکتا”

بیان میں کہا گیا کہ بلوچ اپنے اصل دشمنوں سے اچھی طرح واقف ہے، ہم آل پارٹیز، سول سوسائٹی، انجمن تاجران وکلاء برادری اسٹوڈنٹس آرگنائزیشنز سمیت کیچ کے تمام اسٹیک ہولڈز سے درخواست کرتے ہیں کہ اس ظلم و بربریت کیخلاف آواز بلند کریں، صحافی حضرات سے گزارش ہیکہ ہماری آواز بنیں، یہ بلوچ قوم کے ننگ و ناموس، قومی تشخص و بقاء کی جنگ ہے۔