کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

183

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ کا جبری گمشدگیوں کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ کو آج 4874 دن مکمل ہوگئے۔

اس موقع پر بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ اور دیگر نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے پاکستان کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیوں پر جوابدہ کرکے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ایک رکن پاکستان کی شکل میں انسانیت سوز مظالم میں سرفہرست ہے۔

انکا کہنا تھا کہ آج بلوچ تمام نشیب و فراز باہمی دوریوں کے باوجود عالمی دنیا میں پذیرائی حاصل کر چکی ہے ،یقیناً شہداء کے لہو، جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی پرامن جدوجہد کا ثمر ہے ۔

ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ آج جب بلوچ پاکستان کی درو دیواروں کو چیرتی ہوہی عالمی دنیا اور دیگر اقوام کو اپنی جانب متوجہ کر رہی ہے تو دوسری جانب داِخلی طور پر آج بھی ایسا لگتا ہے دوریاں اعتماد کا فقدان، بے یقینی کے شکار ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم آج حالت جنگ میں ہے نازک مرحلے سے گزر رہی ہے۔ بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں گرانا، ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ اور لواحقین کے گھروں پر حملے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی میں بیٹھے لواحقین کو ڈرانا دھمکانا روز کا معمول بن چکے ہیں۔