اپنی شہریوں کی حفاظت کے لئے چین پاکستان کو جدید سیکیورٹی آلات فراہم کریگی

372

پاکستان اور چین نے سی پیک پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی آوٹ ڈورنقل وحرکت کے دوران سیکیورٹی بہتربنانے کے لئے بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرنے قانون نافذکرنے والے اداروں اور تفتیش کاروں کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے-

گذشتہ دنوں پاکستان کے دفتر خارجہ کے جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا تھا کہ چین اور پاکستان کے درمیان چینی باشندوں کی سیکیورٹی زیر بحث ہے پاکستان کی حکومت چینی اہلکاروں کو بہترین سیکیورٹی فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہے۔

پاکستان اور چین کی جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی(جے سی سی) کے 11 ویں اجلاس میں اس معاملے پر باہمی تبادلہ خیال کیا گیا جس کے مطابق چین کے تعاون سے لگائے جانیوالے منصوبوں پرکام کرنے والے چینی شہریوں کی تمام آوٹ ڈورسرگرمیوں کیلیے بلٹ پروٹ گاڑیاں استعمال کی جائیں گی-

چینی قیادت نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی استعداد کار بڑھانے کیلیے آلات فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے چینی شہریوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی تفتیش کیلیے نیشنل فرانزک سائنس ایجنسی کی استعداد کارکوبھی جدیدخطوط پر استوار کیا جائے گا پاکستانی حکومت نے چین سے فرانزک سائنس ایجنسی کی استعداد بڑھانے کی درخواست کی تھی چینی حکومت نے پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز اور ایل ای ایز کی تربیت کیلیے تربیتی مرکز قائم کرنے کا بھی عزم ظاہرکیا ہے-

خیال رہے رواں سال اپریل کے مہینے میں کراچی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے ارکان کو ایک فدائی حملے میں نشانہ بنایا گیا جس میں تین چینی شہریوں سمیت 4 افراد ہلاک و فورسز اہلکاروں سمیت چار افراد زخمی ہوئے تھے۔

ایک رپورٹ کے مطابق حملے کو کئی ماہ گزرنے کے باوجود پاکستانی حکام بدستور شدید تشویش کا شکار رہا چینی باشندوں پر حملے کے بعد چینی ماہرین تحقیقات کے لئے خود پاکستان آئے تھے-

ان حملوں کے بعد پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ بھی تعطل کا شکار ہوگیا تھا اور چینی حکام نے سیکیورٹی کے اقدامات بہتر بنانے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالا تھا۔

کراچی حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بی ایل اے مجید برگیڈ کی پہلی خاتون فدائی شاری بلوچ نے یہ حملہ کیا۔

پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔ گذشتہ کئی سالوں سے بلوچ آزادی پسندوں کیجانب سے سی پیک و اس سے منسلک منصوبوں کو حملوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

جبکہ گذشتہ پانچ سال کے دوران سی پیک و دیگر پراجیکٹس پر کام کرنے والے چینی انجینئروں اور ورکروں کو شدید نوعیت کے پانچ فدائی حملوں میں نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ مذکورہ حملے بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کی جانب سے کی گئی ہے-