پارٹی کارکن محسن بلوچ کے گھر پر چھاپے جدوجہد سے دستبردار نہیں کرسکتے – بی این ایم

264

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں پارٹی کے برطانیہ زون کے رکن محسن بلوچ کے گھر پر پاکستانی فوج کی جانب سے چھاپہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اجتماعی سزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی کارکنان کے گھروں پر چھاپہ مارنے، ان کے اہلخانہ کو ہراساں کرنے اور سیاسی کارکنان کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے ساتھ خاندان سے اپنے بیٹوں سے سرینڈر ہونے اور اپنے جدوجہد سے دستبردار ہونے کا کہنے جیسے واقعات بلوچ قومی تحریک سے جڑے نظریاتی کارکنان کو کمزور نہیں کرسکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ھوشاپ میں بروز اتوار پاکستانی فوج نے پارٹی رکن محسن بلوچ کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کے والد حسن بلوچ کو ہراساں کیا اور گھر کے خواتین و بچوں کو ڈرایا دھمکایا اور پارٹی رکن کے والد کو اغوا کرنے کی کوشش کی جسے علاقائی لوگوں کے احتجاج نے ناکام بنادیا۔ ریاستی فورسز نے پارٹی کارکن کے والد سے ان کے فرزندان کے حوالے سے پوچھ تاچ کی اور انہیں دھمکی دی کہ اگر پانچ دنوں کے اندر ان کے فرزند ریاستی فورسز کے سامنے آکر پیش نہیں ہوتے تو وہ واپس آکر انہیں اٹھاکر لے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان اور اس کے فورسز بلوچ سیاسی کارکنان کو تکلیف پہنچانے کی خاطر نہ صرف ان کے خاندان کو تنگ کرتے ہیں بلکہ بہت سے ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جہاں سیاسی کارکنان کے گھروں کو جلانے، گھروں میں موجود خواتین و بچوں سمیت گھروں کے دیگر مرد افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنانے انہیں تشدد کرنے اور شہید کرنے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ بلوچ نیشنل موومنٹ اس عمل کو اجتماعی سزا قرار دے کر اس انسانیت سوز عمل کے خلاف تمام پلیٹ فارمز پر آواز اٹھاتی آرہی ہے۔