جرمنی: جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کی مناسبت سے مظاہرہ کیا گیا۔ مرکزی ترجمان بی این ایم

121

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ جرمنی کے شہر کمینٹس میں ہفتے کے روز بی این ایم کی جانب سے جبری گمشدگیوں کی عالمی دن کی مناسبت سے ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔احتجاجی مظاہرے میں بلوچ سیاسی کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی جس میں ایک بڑی تعداد بلوچ خواتین و بچوں کی تھی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز، پلے کارڈز اور لاپتہ افراد کی تصویریں اٹھائے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے عالمی برادری سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر بی این ایم جرمنی زون کے صدر حمل بلوچ اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی اپنے فرائض سے غفلت کی وجہ آج بلوچ میں باقاعدہ انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔

حمل بلوچ نے کہا کہ افغانستان میں موجود ہزاروں کی تعداد میں بلوچ پناہ گزین کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بلوچستان میں پاکستانی جبر سے بچنے کیلئے بلوچوں نے افغانستان جاکر پناہ لی جوکہ خود ایک شورش زدہ ملک ہے۔ آج کی صورت حال دنیا کے سامنے روز روشن کی طرح ظاہر ہے کہ افغانستان کے اپنے باشندے اپنی جان کی بازی لگا کر دنیا کے دوسرے ملکوں میں پناہ کی تلاش میں ہیں۔ لیکن بلوچ اتنے بے بس ہیں کہ جنگ زدہ ملک افغانستان میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی آمد کے بعد بلوچوں کو شدید خطرہ لاحق ہیں کیونکہ طالبان کی صفوں میں موجود پاکستان کے انسٹالڈ گروہ کی پہلی کوشش یہ ہوگی کہ وہ افغانستان میں موجود بلوچوں کو کسی نہ کسی طرح سے نُقصان پہنچائیں۔ ماضی قریب میں بھی کئی بلوچ پناہ گزین افغانستان میں نشانہ بن کر شہید ہو چکے ہیں۔ لہذا عالمی طاقتوں اور انسانی حقوق سے منسلک اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ افغانستان میں موجود بلوچ پناہ گزینوں کی زندگیوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینوں سے متعدد لاپتہ افراد کو سی ڈی ٹی نے جعلی مقابلوں میں قتل کر دیا ہے جو سالوں سے پاکستانی ٹارچر سیلوں میں اذیت سہہ رہے تھے–

انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان سے ہزاروں سیاسی کارکن جبری گمشدگیوں کے شکار ہیں اور ہمیں انکی زندگیوں کے بارے میں شدید خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین سمیت دیگر مہذب ممالک بلوچستان میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لیں تاکہ بلوچستان میں جاری انسانی المیہ سے بچا جاسکے–

بلوچ اکٹیوسٹ محمد فارس بلوچ نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ آج اس گلوبلائیزڈ دور میں بھی بلوچ دنیا میں مختلف مسائل پر احتجاج کر رہے ہیں جن میں سے ایک جبری گمشدگی ہے۔ پاکستان نے ہزاروں کی تعداد میں بلوچوں کو جبری گمشدکی کا شکار بنایا ہے۔ ہم عالمی اداروں سے امید کرتے ہیں کہ وہ ان مسائل میں مداخلت کریں گے۔

مظاہرے کے دوران جرمن اور انگلش زبان میں ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا جس میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے جرمن شہریوں کو آگاہی دی گئی–