کوئٹہ: لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری، 15 جولائی کو مظاہرہ ہوگا

151

 

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4375 دن مکمل ہوگئے-

بلوچ اتحاد نوجوان کے چیئرمین بلال بادینی بلوچ نے اپنے ساتھیوں سمیت کیمپ کا دورہ کرتے ہوئے اظہار یکجہتی کیا –

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اور اس خطے کے حالات ہر روز تیزی کے ساتھ تبدیل ہورہے ہیں اور اس بدلتی ہوئی حالات نے ایک بات واضح کردی ہے کہ دنیا کی سیاست میں کوئی کسی مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتا ہے ہر کوئی اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے اور اس مفادات کی سیاست میں اگر کوئی ناواقف ہے تو وہ نیست و نابود ہوکر رہ جائے گا۔

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ اپنے اجتماعی فوائد کے حصول کے لئے کیا ہم من حیث القوم ادراک رکھ رہے ہیں کیا ہمارے رہنماء اور سیاسی پارٹیوں کی نظر ان بدلتی ہوئی حالات پر ہیں؟ اور ان بدلتی ہوئی حالات سے اپنے مفادات کے حصول کو ممکن بنائیں؟ ہم ان چیزوں پہ نظر رکھنی ہوگی۔

ماما قدیر کا کہنا تھا جو تبدیلیاں آج رونماء ہورہے ہیں ان کا کچھ سال قبل کوئی گمان نہیں کرسکتا تھا اس کے علاوہ جو حالات تیزی کے ساتھ تبدیل ہورہے ہیں یہ تبدیلیاں ہمارے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہونگے یا فائدے یہ ہماری سیاسی بصیرت پر انحصار کرے گا ہمارے پالیسی ساز اداروں کو دنیا کو واضح پیغام دینا ہوگا کہ ہمارے مطالبات کیا ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے 15جولائی کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے تاج محمد سرپراہ کی جبری گمشدگی کے خلاف انکی فیملی کی طرف سے احتجاجی مظاہرے میں لوگوں سے شرکت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تاج محمد سرپراہ کو گذشتہ سال کی 19جولائی کو کراچی ائیر پورٹ سے پاکستانی خفیہ اداروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا –

انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ آج کا نہیں بلکہ بیس سالوں سے جاری ہے ہمیں ان غیر انسانی عمل کے خلاف بھرپور آواز اٹھانا ہے –

انکا کہنا تھا کہ آج کل لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مار دیا جاتا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے –

انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈر ہے کہ دیگر لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مار نہیں دیا جائے اس لیے تمام انسانی حقوق کے ادارے سیاسی پارٹیوں اور طلباء تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ملکر آواز اٹھائیں –