افغانستان کے بدلتے حالات اور بلوچستان پر اس کے اثرات ”پر کوئٹہ میں سیمینار منعقد کیا جائے گا – بلوچ یکجہتی کمیٹی

290

 بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بعنوان ”افغانستان کے بدلتے حالات اور بلوچستان پر اس کے اثرات ” پر کوئٹہ پریس کلب میں ایک پروقار سیمینار منعقد کیا جائے گا۔ جہاں بلوچستان اور افغانستان کے درمیان ہزاروں سالوں پر محیط رشتہ، مجاہدین کا افغانستان میں سویت یونین کے خلاف جنگ ، افغانستان میں طالبان کی حکومت اور موجودہ افغانستان کے حالات اور ان حالات سے بلوچستان میں پیدا ہونے والے اثرات پر بلوچ اور پشتون دانشور، سیاسی رہنماء و تجزیہ نگار اپنے خیالات کا اظہار کرینگے اور اس تمام صورتحال کے حوالے سے شرکاء کو آگاہی دیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ افغانستان بلوچستان کے ساتھ طویل بارڈرشیئر کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ اور پشتون بھائی چارگی اور تاریخی بردار اقوام کی مثال رکھتی ہیں۔ جہاں بلوچوں کی ایک بہت بڑی آبادی افغانستان میں مقیم ہے جبکہ پشتونوں کی ایک بڑی آبادی بلوچستان میں موجود ہےجن کے درمیان سالوں پر محیط تاریخی رشتہ ہے۔ اسی طرح جب بھی بلوچستان یا افغانستان میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے تو اس کے اثرات بھی اسی طرح دونوں بردار اقوام پر پڑے ہیں۔ حالیہ دنوں افغانستان کے حالات ایک مرتبہ پھر تیزی سے بدل رہے ہیں جس کے حوالے سے کئی چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں اور طاقت کی رسہ کشی جاری ہے ۔جس سے یہی خیال کیا جا رہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر نہ صرف افغانستان بلکہ بلوچستان سمیت پورے خطے میں بہت سے
تبدیلیاں رونما ہوں گی۔

ترجمان نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال اس وقت پوری دنیا کے لیے انتائی احساس مسئلہ ہے۔ اسی سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ” افغانستان کے بدلتے حالات اور بلوچستان پر اس کے اثرات ” کے عنوان سے 15 جولائی بروز جمعرات بوقت سہ پہر تین بجے کوئٹہ پریس کلب میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا جائے گا ۔جس میں بلوچ دانشور انور ساجدی ، پشتون سینئر سیاستدان اور دانشور افرسیاب خٹک ،نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، بی این پی کے رہنماء حاجی لشکری رئیسانی، سینئر سیاستدان ساجد ترین ایڈووکیٹ اور پی ایچ ڈی اسکالر سیف ناصر شرکاء کو افغانستان میں بدلتے نئے حالات اور اس کے بلوچستان پر ممکنہ اثرات پر اپنے خیالات کا اظہار کرینگے ۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچستان کے سیاسی جماعتوں سمیت تمام طبقہ ہائے فکر سے شرکت کی اپیل کرتا ہے۔