بلوچ یکجہتی کمیٹی، بلوچ اور سندھی علاقوں کی قبضہ گیریت پر جہد سے دریغ نہیں کرے گی

390

بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آج  سندھ انڈیجینئس رائٹس الائنس اور محترم جناب یوسف مستی خان کے زیرِ صدارت میں منعقد کردہ آل پارٹیز کانفرنس میں سندھ ترقی پسند پارٹی٬ سندھ یونائیٹڈ پارٹی٬ عوامی تحریک سندھ٬ مزدور کسان پارٹی٬ جئے سندھ محاذ٬ جئے سندھ جسقم٬ پاکستان عوامی ورکر پارٹی٬ پاکستان کمیونسٹ پارٹی٬ سندھ بار کونسل٬ بلوچستان نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی نے شرکت کی اور بحریہ ٹاون کی قبضہ گیریت اور مقامی لوگوں پر تشدد کے واقعات اور آئندہ کے لائحہ عمل  کے ایجنڈوں پر گفت و شنید کی۔

بلوچی یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے مزید یہ کہا کہ سندھ انڈیجینئس رائٹس الائنس کی جانب سے معروف محقق و تاریخ دان گل حسن کلمتی کا کہنا تھا کہ جہاں سے موجودہ وقت میں بحریہ ٹاؤن کی سیوریج لائن بچھائی جا رہی ہے یہاں چھ سو سات سو سال پرانا چوکنڈی قبرستان واقع ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ مہینے پہلے کلچر ڈپارٹمنٹ نے ضلع ملیر میں موجود 62 قدیم مقامات قومی ورثہ قرار دیا تھا جس میں اس چوکنڈی قبرستان کا نام بھی شامل تھا لیکن اس کے باوجود موجودہ وقت میں وہاں بحریہ ٹاون کے سیوریج کا کام زور و شور سے جاری ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی کے خرم علی کا کہنا تھا کہ بقول کارل ماکس کے سرمایہ دار وہ پاگل درندہ ہے اگر ان کو پھانسیاں دی جائیں تو یہ پھانسی کے پھندوں کی فیکٹریاں لگانا شروع کردیں گے تاکہ منافع حاصل کیا جا سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سرمایہ داری نظام میں سرمایہ داروں کو اپنے مفاد کے علاوہ اور کچھ نہیں دکھتا ان کو اپنی سرمایہ داری بچانے کے لیے کسی کا خیال نہیں رہتا نہ انسانی حقوق کا نہ انسانیت کا نہ تاریخ کا٬ حتیٰ کہ ان کو اپنی ذات کے علاوہ اور کچھ نہیں دکھتا۔  ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ صرف بحریہ ٹاؤن کا نہیں ہے بلکہ یہی مسئلہ گجرنالے کا بھی ہے وہاں بھی ترقی کے نام پر عام عوام اور عام لوگوں کے حقوق دبائے جا رہے ہیں اور ان کو بے گھر کیا جا رہا ہے جو کہ انتہائی شرمناک عمل ہے اور انسانیت کے منہ پر تماچہ ہے اور ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ سندھ انڈیجینئس رائٹس الائنس کے حفیظ بلوچ کا کہنا تھا کہ اس زمین سے ہماری الفت٬ ہماری چاہت٬ ہماری عقیدت٬ ہماری تاریخ ہماری ثقافت سب کچھ اس سے منسلک ہے اور ہم نے اس زمین کو کبھی زمین نہیں سمجھا بلکہ اس زمین نے تو ہمیں جنا ہے اور ہم اس کی کوکھ سے کونپل بن کر نکلے ہیں اور یہ ہماری ماں ہے یہ ہماری ماں ہے یہ ہماری ماں ہے ہمارا ہر وقت کا موقف یہ تھا٬ یہ ہے اور یہی رہے گا اور اپنے زمین اپنے ماں کی حفاظت کرنا اب ہماری سرفروشی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ زمین کا نہیں ہے یہ مسئلہ زمین سے محبت کا ہے یہ مسئلہ ثقافت کی موت کا ہے یہ مسئلہ زمین کی وفا کا ہے یہ مسئلہ وہاں کی مٹی سے وفاداری کا ہے یہ مسئلہ ان سات سو سال پرانے چوکنڈی قبرستان سے محبت کا ہے یہ مسئلہ اپنی دھرتی اپنی ماں سے محبت کا ہے یہ مسئلہ سرمایہ داروں کو بتانے کا ہے کہ ابھی تک کچھ لوگ ہیں جو با ضمیر ہیں جو اپنی دھرتی کو ماں سمجھتے ہیں اور ماں کا سودا نہیں کیا جاسکتا۔

آل پارٹیز کانفرنس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کی جانب سے آرگنائزر آمنہ بلوچ ڈپٹی آرگنائزر وہاب بلوچ و سینئر ممبران عبدالرحمن بلوچ اور K.B بلوچ نے شرکت کی۔

آل پارٹیز کانفرنس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے آگنائزر آمنہ بلوچ کا کہنا تھا کہ زمین ہڑپنے اور مظلوم کو بے گھر کرنے میں تو بحریہ ٹاؤن کا ہاتھ ہے ہی لیکن ہم بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کی جانب سے اس کو بلوچ اور سندھیوں کی شناخت کا مسئلہ بھی قرار دیتے ہیں۔ یہ زمینیں آج کی زمینیں نہیں بلکہ یہ زمین ہمارے آباؤاجداد کے زمانے کی زمینیں ہیں یہاں ہماری قبریں آباد ہیں یہاں سے ہماری تاریخ وابستہ ہے اگر بحریہ ٹاؤن کی صورت میں یہ سرمایہ دار آکر ہماری زمینوں پر قبضہ کریں گے تو ہم لڑیں گے٬ ہم لڑیں گے صرف اس گھر کے لئے نہیں جو ہمیں بچانا ہے بلکہ اپنے شناخت کے لیے اپنے وجود کے لیے اپنی الفت کے لیے اپنے احساس کے لیے اور یہ سرمایہ دار اپنے دولت کے بل بوتے پر آکر ہماری محبت و الفت کا مذاق اڑانا چاہتے ہیں

بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے آرگنائزر آمنہ بلوچ کے آخری الفاظ یہ تھے کہ یہ زمینیں نہیں یہ ہماری الفت ہیں اور کوئی ان کا مول ادا نہیں کر سکتا٬ کوئی چاہ کر بھی نہیں۔