کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

132

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4169 دن مکمل ہوگئے۔ کراچی سے پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد، سوشل ایکٹوسٹ نغمہ، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے رہنماء سسی لوہار اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے ہاتھوں نسل کشی کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں ایک سماعت کے دوران ایمنسٹی انٹرنیشنل امریکہ کے بین الاقوامی ایڈووکیسی ڈائریکٹر نے بلوچ عوام کے خلاف جبری گمشدگیوں، تشدد اور قتل پر منظم پالیسی کو پاکستانی حکومت کی پشت پناہی قرار دیا تھا۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ فوج اور پاکستانی انٹیلی جنس ادارے بلوچستان میں بنیاد پرست مذہب کے نام پر دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں۔ ایک طرف یہ ہمارے قومی حقوق اور ہماری جائز پرامن جدوجہد سے توجہ ہٹانے کا آلہ ہے اور دوسری جانب وہ ہماری جدوجہد کو ختم کے کیلئے مذہبی دہشت گردوں کو استعمال کررہے ہیں۔ ہمارے گلیوں میں ان کی موجودگی انتہائی حد تک غالب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مہذب دنیا کو یہ معلوم ہو کہ ہم پاکستان کے ہاتھوں نسل کشی کا شکار ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی تنظمیں اس بات کو سمجھے اور اس پر کاروائی کریں۔